کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 4
﴿وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ إِلَى الْخَيْرِ وَ َيأمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ﴾ (آلِ عمران:104) ”اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہو جو بھلائی کی طرف بلائے، اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے روکے۔“
قرآن کے ذکر کردہ چند حلال وحرام اُمور
٭ قرآن نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ تمہارے معاملات میں اصل حلت ہے اور صرف وہ چیزیں حرام ہیں جن کی ممانعت کی دلیل آچکی اوراس نے ہمیں طیبات سے استفادہ کا حکم دیا:
﴿ هوَ الَّذِىْ خَلَقَ لَكُمْ مَا فِيْ الأَرْضِ جَمِيْعًا﴾ (البقرة:29)
”اس نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو پیدا کیا جو زمین میں ہیں ۔“
﴿يٰاَيُّها النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِيْ الأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا﴾ (البقرة:168)
”اے لوگو! زمین میں جتنی حلال و پاکیزہ چیزیں ہیں ، انہیں کھاؤ۔“
٭ اس نے نہ صرف ہمارے لئے خریدوفروخت کو مباح قرار دیا بلکہ اسلامی اصولوں پر مبنی تجارت کو جہاد کے متصل ذکر کیاہے ۔فرمایا:
﴿وَآخَرُوْنَ يَضْرِبُوْنَ فِيْ الأَرْضِ يَبْتَغُوْنَ مِنْ فَضْلِ اللهوَآخَرُوْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ الله﴾ (المزمل:20)
”اور کچھ دوسرے لوگ زمین میں سفر کریں گے، اللہ کی روزی تلاش کریں گے اور بعض دوسرے اللہ کی راہ میں قتال کریں گے۔“
٭ قرآنِ کریم نے جائز بیع میں منافع کے حصول کو حلال جبکہ سود کو حرام ٹھرایا، کیونکہ وہ ظلم وزیادتی پر مبنی ہے۔ فرمایا: ﴿وَأَحَلَّ اللہ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ (البقرة:275)
”اور اللہ نے خریدوفروخت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔“
٭ اس نے ہمیں امانتیں ان کے مستحقین کے سپرد کرنے کا حکم دیا، فرمایا:
﴿ إنَّ الله يَأمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوْا الأَمَانَاتِ إِلٰى أَهلِها﴾ (النساء:58)
”اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اصل حق داروں کو ادا کرو۔“
٭ اس نے لاٹری اور جوا ایسے قبیح کاموں کو ہمارے لئے حرام ٹھرایا ہے، فرمایا:
﴿يٰاَيُّها الَّذِيْنَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلَامُ