کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 38
نے اہل تصوف کو مغرب کا فطری حلیف٭ بنا دیا ہے اور وہ ریڈیکل ازم کے خلاف مغرب کے حمایتی ہیں ۔‘ ‘ (انٹرنیٹ اخبار ’دنیا الوطن 17/ دسمبر 2005ء) ٭ سلفیت کے متبادل کے حوالے سے گذشتہ صفحات میں ہم نے جو کچھ ذکر کیا ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ متبادل کی یہ اصطلاح سلفیت کے خلاف مغرب کی یلغار کی مکمل اور باریک بینی سے عکاسی نہیں کرتی،کیونکہ مغربی یلغار نے محض سلفیت کا متبادل لانے کے منصوبے پراکتفا نہیں کررکھا اور نہ ہی اس کو مسائل کا حل سمجھا ہے بلکہ بہت سے اسلامی ممالک جو مغرب کی نظر میں سلفیت کامتبادل لانے میں کامیاب ہوچکے ہیں وہ ممالک بھی ابھی تک ’سلفی خطرہ‘ کے دائرہ سے باہر نہیں ہیں ۔ اس امر کی وضاحت مندرجہ ذیل نکات سے ہوتی ہے: اوّلاً: مغرب کو اس بات کا احساس ہے کہ دوسرے افکار اور نظریات کے برعکس سلفیت کا خطرہ اس فکر کے حامل افرا دکی کثرت میں نہیں بلکہ حقیقی خطرہ اس فکر کے اندر پنہاں ہے جس کے وہ حامل ہیں ۔ یہ فکر اپنے اندر کچھ ایسی خصوصیات رکھتی ہے جس کی وجہ سے یہ بڑی سرعت کے ساتھ پھیلتی ہے۔یہ توسلفیت کے بارے میں مغرب کا تصور ہے، لیکن یہاں ہم اسلامی تصور کا اضافہ بھی کرتے ہیں اور وہ یہ کہ دراصل سلفی فکر مکمل طور پر فطرت کے موافق منہج ہے، یعنی اگر لوگوں کو ان کی فطرت پر چھوڑ دیا جائے اور دوسرے خارجی اثرات سے دور رہیں تو وہ یقینا کتاب و سنت پر مبنی راستے کی طرف لوٹیں گے اور اسی راستے کا نام سلفیّت ہے۔ ثانیاً : سلفی فکر اس لحاظ سے دوسرے افکار سے مختلف ہے کہ وہ معاشرہ کی اکثریت میں موٴثر کردار ادا کرتی ہے ۔اس سلسلہ میں بطورِ مثال عرب ملک مصر کو پیش کیا جاسکتا ہے۔ وہاں پر تعداد اور پھیلاوٴ کے لحاظ سے تصوف کے مختلف سلسلوں کے پیروکار سب سے زیادہ ہیں جن کی تعداد کروڑوں میں ہے، دوسرے نمبر پر اخوان المسلمین کے حلقے کے لوگ ہیں جبکہ سلفی فکر کے حاملین کی تعداد سب سے کم ہے۔ اس کے باوجود معاشرہ کی اکثریت سلفی افکار سے نہ صرف متعارف ہے بلکہ سلفیت سے کافی حد تک متاثر بھی ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ اسلامی لٹریچر ______________ ٭ تصوف کے فروغ اور اس کی حمایت کیلئے مغرب کی یہ سوچی سمجھی رائے ہے۔ پاکستان میں بھی صوفیت کے فروغ کیلئے اس کا اظہار ایک ماہ قبل مشرف کی زیر ہدایت، پنجاب حکومت کی سرپرستی میں منعقد ہونیوالی عالمی صوفی کانفرنس میں بھرپور طریقے سے ہوا اور اس کی حمایت ومخالفت میں اخبارات میں کئی کالم بھی لکھے گئے۔