کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 35
ان جیسے دوسرے داعی صوفیانہ شرک و بدعات کی بجائے صحیح اسلام جو کہ صرف اور صرف کتاب و سنت پر مبنی ہے، اس کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔
دوسری طرف 11 ستمبر کے واقعہ کے اثرات علی جعفری کے حق میں نہایت مثبت رہے۔ اس کے لئے امریکہ اور یورپ کے کسی بھی ملک میں کسی بھی وقت جانے کی اجازت ہے۔ علی جعفری نے برطانیہ، آئرلینڈ، ہالینڈ اوربلجیم وغیرہ کے کئی دورے کئے۔ اس کے علاوہ وہ انڈونیشیا، سری لنکا، کینیا، تنزانیہ اور جزرالقمر کے متعدد دورے بھی کرچکا ہے۔
٭ صوفی ازم کی دوسری عالمی شخصیت ڈاکٹر ہشام قبانی ہے جن کا پہلے بھی تذکرہ ہوچکا ہے۔ یہ اصل میں لبنانی ہے اور امریکہ میں مقیم ہے جہاں پر اس نے ’اسلامک کونسل‘ کے نام سے صوفی ازم کے معروف ادارے کی بنیاد رکھی ہے۔ اسے امریکی حکومت کی زبردست حمایت حاصل ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اور وزارتِ خارجہ میں اس کے کئی لیکچرز ہوچکے ہیں ۔ ان لیکچرز کے مقاصد کا اندازہ ان میں سے ایک لیکچر کے عنوان سے لگایا جا سکتاہے،جو یہ ہے:
”اسلامی بنیاد پرستی اور امریکی سلامتی کے لئے اس کے خطرات“
ڈاکٹر ہشام قبانی سلفیت اور سلفیوں کا شدید دشمن ہے، خاص طور پر شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ کی اصلاحی دعوت کا جس کوعالم کفر اور اس کے کارندے ’وہابیت‘ سے موسوم کرتے ہیں ۔ قبانی بھی اس دعوت کی دشمنی میں کافی شہرت رکھتااور خالص کتاب و سنت کی دعوت کی مخالفت عبادت سمجھ کر کرتا ہے اور اس کو وائٹ ہاؤس میں تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتاہے۔ ’وہابیت‘ سے متعلقہ معلومات کیلئے امریکی حکومت اس کو نہایت نادر اور اہم مصدر سمجھتی ہے۔
امریکی حکومت کو وہ باور کرواتا ہے کہ امریکہ کی ستر فیصد مساجد پر وہابیوں کا قبضہ ہے۔ علی جعفری کی طرح ڈاکٹر ہشام قبانی بھی مکمل آزادی کے ساتھ بلکہ مکمل امریکی حمایت کے سایہ تلے پوری دنیا میں دورے کرتا ہیں ۔ اس کے ’اقوالِ زرّیں ‘ میں سے ہے کہ”میری معتدل رائے کے مطابق اس وقت وہابی آواز مسلمانوں میں زیادہ زور اور طاقت رکھتی ہے، اسلامی لٹریچر کے میدان میں وہابیت غالب ہے اور ا سی کے پاس مالی وسائل بھی زیادہ ہیں ۔“
ایسی صورتِ حال میں وہ صوفی ازم کو وہابیت کے متبادل کے طور پر سامنے لانے کی دعوت