کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 33
2003ء میں نکسن سٹڈی سنٹر، واشنگٹن میں ”تصوف اور امریکہ کی عالمی سیاست میں اس کا متوقع کردار“ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔ اس سیمینار کے شرکا میں معروف اسلام دشمن امریکی سکالر ڈاکٹربرنارڈ لوئیس سرفہرست تھا۔ دوسرے شرکا میں ترکی کے سابق صدر ترگت اوزال کے بھائی کرکوت اوزال اور امریکن اسلامک کونسل کے ڈائریکٹر محمد ہشام قبانی بھی شامل تھے۔ سیمینار میں اسلامی تحریکوں اور مذاہب کے حوالے سے اعداد و شمار پر مشتمل لٹریچرتقسیم کیا گیا۔ اس مواد میں کچھ اسلامی تحریکوں کو نہایت خطرناک باور کروانے کے لئے علیحدہ گروپ میں درج کیا گیا اور اس گروپ کو سرخ دائرے کے اندر دکھایا گیا۔ اس میں ذکر تھا کہ سلفی تحریکیں دراصل علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی فکر سے تعلق رکھتی ہیں ۔ سلفی تحریکوں میں ’وہابیت‘ سرفہرست تھی، اس کے علاوہ فلسطین کی اسلامی تحریکوں اور دوسری بہت سی سلفی تحریکوں کو بھی اسی گروپ میں درج کیا گیا۔
’امریکن اسلامک کونسل‘ صوفی ازم یا تصوف کا نمائندہ ادارہ ہے جس کے بانی جناب ہشام قبانی ہیں ۔ یہ کونسل امریکی حکومت کا بڑے کھلے دل اور خلوص سے تعاون کرتی ہے اور خاص طور پر اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں ’اہم معلومات‘ فراہم کرنے سے بھی نہیں چوکتی۔ مزید برآں امریکہ کے اندر مسلمانوں کی سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھتی ہے اور وقتاً فوقتاً ان کی سرگرمیوں پر مشتمل رپورٹ امریکی حکومت میں متعلقہ اداروں تک بھی پہنچاتی رہتی ہے۔
یاد رہے سابق امریکی نائب وزیر دفاع پال ولف کی اسلامک کونسل کے ممبران کے ساتھ باقاعدہ سلسلہ وار میٹنگز منعقد ہوتی تھیں جن میں اسلامی دہشت گردی کے علاوہ دوسرے اہم موضوعات پر تبادلہ خیالات ہوتا تھا اور ان ملاقاتوں کے دوران اسلامک کونسل کے اراکین اسلامی خطرہ سے نمٹنے کے لئے اپنے ’مخلصانہ‘ مشورے امریکی وزارتِ دفاع کے ذمہ داران کے سامنے پیش کرنے کا ’شرف‘ بھی حاصل کیا کرتے تھے۔
ترکی میں اردگان کی پارٹی کے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکی سفارت خانہ کے ذمہ داران نے ترکی کی اسلامی تحریکوں کے بارے میں نہایت باریکی سے معلومات جمع کرنا شروع کررکھی ہیں ۔ امریکی ذمہ داران مکمل آزادی سے اسلامی تحریکوں کے مراکز اور اداروں کا دورہ