کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 29
مناسب کی نشاندہی کرکے اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کریں گے :
پہلا آپشن: سلفیت کامتبادل
متبادل سے مراد یہ ہے کہ مختلف مغربی اداروں کے ذریعہ ایسی تحریکوں اور مناہج وافکار کی پشت پناہی کی جائے جو مسلم اور غیر مسلم ممالک میں تیزی سے پھیلتے ہوئے سلفی منہج کے متبادل کے طور پر سامنے آسکیں ۔ اہل مغرب کے ہاں اب یہ فکر مندی قدرے نمایاں ہورہی ہے کہ عوام کے اندر بہت تیزی سے پھیلتے ہوئے دینی احساس اور پھر معقول حد تک اس کے پروان چڑھنے کا اہمیت سے جائزہ لیا جائے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کی دین داری کے بارے میں مغرب کی رائے میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ اس سے قبل وہ صرف اس اُسلوب پر عمل پیرا تھے کہ دین داری کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے جاذبِ نظر لا دینی افکار کو فروغ دیا جائے، ان کی کوشش تھی کہ جمہور مسلمانوں کی دین کے ساتھ روایتی اور نام نہاد وابستگی کو ہی مزید ترقی دی جائے۔ لیکن اس اُسلوب کی ناکامی یا مکمل مطلوبہ نتائج کے عدمِ حصول کے بعد اُنہوں نے ایک اور قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا، اور وہ یہ کہ مسلمانوں کو دین کی راہ سے تو نہ روکا جائے بلکہ دین کا جدید اور نظرثانی شدہ (ریوائزڈ) ایڈیشن ان کے سامنے پیش کیا جائے۔
سلفیت کے دشمنوں کے لئے منہج سلفیت کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اس کے داعی لوگوں کو ایسی سیدھی اور مختصر شاہراہ کے راہی بنا رہے ہیں جو لوگوں کے طرزِ معاشرت کو اسلام کے حقیقی مصادر (قرآن و سنت) سے براہ راست ملا رہی ہے جبکہ غیرسلفی افکار و مناہج کی حالت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو خود ساختہ افکار و نظریات کی دنیا میں گھماتے پھرتے ہیں اور وہ اُنہی میں سرگرداں رہتے ہیں ، یا پھر دیگر تحریکیں ان کو شاہراہ قرآن و سنت کو بائی پاس کروا کر آخر کار اپنے مخصوص اَہداف کی طرف لے جاتے ہیں ۔
دین اسلام کا وہ ’امریکی ایڈیشن‘ جو مسلمانوں کے سامنے پیش کیا جارہا ہے، اس کو متعارف کرانے کے لئے کچھ اس انداز سے کام ہورہا ہے :
1. ایسی بعض شخصیات اور ’دینی‘ رہنماؤں کو منظر عام پر لایا جارہا ہے جو اسلامی تعلیمات کی ’روشن خیال‘انداز میں تشریح کرتے ہیں اور لوگوں کو(نام نہاد)’اعتدال‘ اور ’باہم رواداری‘