کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 24
دست وگریبان ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ تمہارے منتشر گروہوں کی شیرازہ بندی سے، تمہارے دلوں اور زبانوں میں وحدت پیدا فرمائے ، یقینا وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
مسلمانو!اللہ کی کتاب میں غوروفکر کرو ، ہدایت اسی میں موجود ہے۔ اس کی تلاوت خشوع و خضوع اور حضورِ قلبی کے ساتھ کثرت سے کیا کرو۔ قرآن ہماری زندگی سے متعلقہ عبرتوں کا ذکر کرکے ہمیں جھنجھوڑتا ہے۔
وہ موت جیسی تلخ حقیقت کا ذکر کرتا ہے جو ہر ذی روح کا مقدر بننے والی ہے:
﴿إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهمْ مَيِّتُوْنَ*ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِعِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ﴾ (الزمر:30،31)
”یقیناآپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بھی موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور یہ سب (لوگ) بھی مرنے والے ہیں پھر تم قیامت کے دن اپنا مقدمہ اپنے ربّ کے سامنے پیش کروگے۔“
قرآن ہمیں موت کی گھڑیوں کے متعلق بتاتا ہے :
﴿كَلَّا إِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِيَ وَقِيْلَ مَنْ رَاقٍ وَظَنَّ أَنَّه الْفِرَاقُ﴾ (القيامة:26تا 28)
”ہرگز نہیں جب رُوح ہنسلی تک پہنچ جائے گی اور کہا جائے گا کہ کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ اور اسے یقین ہوجائے گاکہ وقت ِجدائی آن پہنچا۔“ اور فرمایا:
﴿وَجَاءَ ْت سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنْتَ مِنْه تَحِيْدُ﴾ (ق:19)
”موت کی سختی یقینا پیش آئے گی، یہی ہے جس سے تو بدکتا پھرتا تھا۔“
قرآن اس دن سے ڈراتا ہے جس دن ہماری موت واقع ہوجائے گی اور اس دن سے بھی جب ہمیں ہماری قبروں میں رکھ دیا جائے گا:
﴿يَوْمَ يُخْرَجُوْنَ مِنَ الأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنّهمْ إلى نُصُبٍ يُّوْفِضُوْنَ*خَاشِعَةً أَبْصَارُهمْ تَرْهقُهمْ ذِلَّةٌ ذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِيْ كَانُوْا يُوْعَدُوْنَ﴾ (المعارج:43تا44)
”جب یہ اپنی قبروں سے نکل کر اس طرح دوڑے جارہے ہوں گے ،جیسے اپنے بتوں کے استہانوں کی طرف دوڑ رہے ہوں ۔ ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی ، ان پر ذلت چھا رہی ہوگی ۔یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا۔“
قرآن قیامت کے دن کی ہولناکیاں بیان کرتا ہے :