کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 23
اسلامی ممالک کے ذخائر کو اَغیار کی غنیمت بننے سے بچاسکے۔ اس وقت سود کی لعنت عام ہوچکی ہے اور یہ خباثت ہرسو پنپ رہی ہے ۔تم اس کے خاتمے کے لئے سرگرم کیوں نہیں ہوتے؟تمہیں چاہئے تھا کہ مسلمانوں کا اجتماعی مالی مرکز قائم کرتے، جس سے لوگوں کو سود کے وبال سے چھٹکارا حاصل ہوتا۔ اب بھی وقت ہے اپنی ذمہ داری کوسمجھو اور سود کے تدارک کی تدابیر کرلو۔ اے برادرانِ فلسطین و عراق، برادرانِ صومالیہ وافغانستان اور ساری دنیا کے مسلمان بھائیو!میں تمہیں اس عظیم مقام اورعظیم منبر سے، عظیم دن اورعظیم مہینے میں اللہ کے نام کا واسطہ دیتا ہوں ۔ اللہ کی قسم دے کر تمہیں نبی کا وہ کلام سناتا ہوں جو اُنہوں نے آج کے دن اسی مقام پر اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا: (( إن دماء كم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا)) ( صحیح بخاری:440، صحیح مسلم:1679) اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں ، ان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے بھائیوں سے کہتا ہوں کہ اپنے بھائیوں کے خون کا احترام کرو ، اُنہیں دشمنوں کے ہاتہوں نہ بیچو۔ اپنی جانوں کو اللہ کے غضب سے بچا لو، راہ یابی کی طرف لوٹ آؤ،اپنے معاملات کو منظم کرو اور تمام باطل اُمور سے دست کش ہوجاؤ۔ مفاداتِ عامہ کے ارفع و اعلیٰ مقصد کو اپنا نصب العین بناؤ اور اسے ہر چیز پر مقدم جانو۔ دشمن تمہارے باہمی اختلاف کو ہوا دے کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل٭ کرنا چاہتا ہے۔ دشمن تمہارے گھروں تک آپہنچا اور تم ابھی تک آپس میں ______________ ٭ مغرب کی مسلم علاقوں پر اپنا تسلط جمانے اور برقرار رکھنے کی یہ حکمت ِعملی روز روشن کی طرح واضح ہے کہ وہ وہاں کے مسلمانوں کو گروہوں میں تقسیم کرکے اور ان کے داخلی انتشار کو ہوا دے کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرتے ہیں ۔ افغانستان میں اگر شمالی اتحاد اور پاکستان سے اتحاد کے بل بوتے پر امریکہ نے اپنا اثر ورسوخ قائم کیا تو عراق میں شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دے کرامریکہ اپنے مقاصد پورے کررہا ہے۔ حال میں ہی صدام حسین کی پھانسی کو جس طرح امریکی پالیسی سازوں نے استعمال کیا ہے، اس سے امریکہ کے خلاف غصہ پیدا ہونے کی بجائے شیعہ سنی تصادم اور اختلافات کو مزید ہوا ملی ہے۔مسلمانوں کو باہم مل کر اپنے متحدہ دشمن کا مقابلہ کرنا ہوگا، وگرنہ مسلمانوں کی صفوں میں پیدا ہونے والا انتشار ان کی قوت کو کبھی مستحکم نہ ہونے دے گا۔