کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 22
کچل دیا جائے نہ کہ ان کے ذریعے اسلام دشمن افکار ونظریات کو مسلمانوں میں گھسنے کا موقعہ دیا جائے۔ ان کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ان کے ذریعے ایسے تمام چینلز کا منہ توڑ جواب دیا جائے جو الحاد کو مسلمانوں میں داخل کرنا چاہتے ہیں ، ان کے اَخلاق بگاڑ رہے ہیں اور محض اس لئے کھولے گئے ہیں کہ اُمت کے جسم کا جوڑ جوڑ علیحدہ کردیا جائے کیونکہ ان چینلز پر فحاشی، ٭جھوٹ اور باطل پروگراموں کے سواکچھ نشر نہیں ہوتا۔ اے مسلمان بیٹیو!تم اُمت کے جگر کے ٹکڑے، عزت کا نشان اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہو۔دیکھو!دشمنانِ دین کے تیروں کا رُخ تمہاری طرف ہے۔ تمہاری بربادی سے متعلقہ کانفرنسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ عفت وعصمت کے تحفظ اور حجاب کے معاملہ میں سختی اختیار کرو۔ یہی اقدام تمہیں قعرِ مذلت میں گرنے سے بچا سکتا ہے۔ دیکھو ، حقوقِ نسواں کے مغرب زدہ علمبرداروں کی باتوں سے دھوکا نہ کہا جانا۔ ان کے ایجنڈوں پر چلنے کا نتیجہ اللہ کی نافرمانی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔٭ یہ لوگ تمہاری ساکھ اور اخلاق کو داغ دار کرنا چاہتے ہیں ۔ اپنے دین پر ثابت قدم رہنا تاکہ تمہیں ایک صالحہ اور پاکدامن خواتین کی حیثیت سے پہچانا جائے۔ اے ماہرین معاشیات !یقینا اسلامی ممالک معدنی دولت سے مالا مال ہیں اور مختلف صنعتی ممالک ان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ ہمارے پاس ایسا اقتصادی منصوبہ کیوں نہیں جو ______________ ٭ اس حوالے سے بھی پاکستان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، عورتوں کے حقوق کے نام پر زنان بازاری کے حقوق کا تحفظ کیا جارہا ہے اور مسلم خاتون کو اس کی اصل ذمہ داری چھڑوا کر شمع محفل بنانے کیلئے مغربی ایجنڈے کو پوری قوت سے نافذ کیا جارہا ہے۔ مغربی حقوقِ نسواں کے تصور کے فروغ کیلئے منعقد کی جانے والی کانفرنسوں کے اعلامیوں پر پاکستان نے دستخط کررکھے ہیں ،پھر اسلامی معاشرہ کا خواب کیونکر شرمندۂ تعبیر ہوسکتا ہو؟ ٭ پورے عالم اسلام کی افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اسلامی نظامِ معیشت دنیا بھر میں کہیں بھی نافذ العمل نہیں ۔سود، ٹیکس، بنک، جوا اور لاٹری وغیرہ نے دنیا بھر کی معیشت کو جکڑ رکھا ہے۔ اس بھیانک جرم میں جہاں مسلم عوام شریک ہیں ، وہاں دراصل مسلم حکومتیں اس ظالمانہ معیشت کو تبدیل نہ کرنے کی اصل مجرم ہیں ۔ سود کے خاتمے اور متبادلات کی کتنی ہی سکیمیں پاکستان کے مقتدر اداروں اسلامی نظریاتی کونسل، وفاقی شرعی عدالت اور تحقیقی اداروں کے پاس موجود ہیں لیکن کوئی حکومت بھی اس طرف سنجیدہ جدوجہد کے لئے آمادہ نہیں ان حالات میں اکثربنک غیراسلامی سکیموں کے اسلامی نام رکھ عوام کے دینی جذبے کا استحصال کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں سنجیدہ اور مسلسل جدوجہد کے بغیرغیراسلامی نظامِ معیشت سے چھٹکارا نہیں پایا جاسکتا۔