کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 20
برقرار رکھنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ۔ داخلی و خارجی سرحدوں کو ناقابل تسخیر بنایا جائے اور موجودہ حالات کے پیش نظر مضبوط بنیادوں پر دلیرانہ اور جاندار موقف اپنایا جائے جس سے اُمت کے مسائل حل ہوں اور اُمت دشمن کے لئے میدانِ کار زار بننے سے بچ جائے۔ ہمیں اپنے مسائل کے حل کے لئے اِدھراُدھر جانے کی ضرورت نہیں ، ہم اُمت ِاسلام ہیں اور ہمارا ایک الگ تشخص ہے۔
اے علماے اسلام!اے انبیا کے وارثو! اے اہل فتویٰ!سستی اور غفلت کی چادر کو اُتار پھینکو۔ اب سونے کا وقت گزر چکا۔تم اُمہ کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہو۔ اپنی اُمت کے مسائل کا شرعی حل ڈہونڈو۔ اُمت کو اس وقت ایسے واضح موقف کی ضرورت ہے جس سے ان کے غصب شدہ علاقے واگزار ہو سکیں ۔اُمت آج ثقافتی و فکری یلغار کا شکار ہے۔ ان میں داخلی طور پر تکفیریت، تشدد، فقہی جمود اورآزاد روی جیسے مرض دَر آئے ہیں ۔اُنہیں ان مسائل میں رہنمائی فراہم کرو۔ مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کے بنائے جانے والے منصوبوں کے متعلق اُمت کو تمہاری راہنمائی کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو توجہ دلاؤ کہ یہ ساری مصیبتیں اس وجہ سے ہیں کہ آج تم نے دین سے تعلق توڑ کر خرافات و بدعات سے تعلق جوڑلیا ہے۔
اے نوجوانانِ اسلام! جوانی کا دور خطرناک دور ہے۔نوجوانو! تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ اپنے دین کو بچانے کی فکر کرو، اپنی جانوں کو بچالو ، اپنی اُمت کا خیال کرو، ہوش کے ناخن لو، قوم کی اُمیدیں تم سے وابستہ ہیں ، ان کی امیدوں پر پورا اُترو۔ دشمن تمہارے سینے سے روحِ محمد نکال دینا چاہتا ہے، تاکہ تمہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرسکے اور مسلمانوں
______________
٭ منبر حج سے تعلیم کا مقصد ’ذہنوں میں اسلامی عقائد کا رسوخ‘ بیان ہورہاہے اور ہمارے ہاں اسے بنیاد پرستی کی تعلیم قرار دے کر اصلاح کے نام پر مسلمانوں کے تعلیمی تقاضوں کومسخ کیا جارہا ہے۔ مکہ معظمہ سے یہ صدا بلند ہورہی ہے کہ اسلامی عقائد کی تعلیم اساتذہ کی ذمہ داری ہے اور ہمارے بعض اسلامی دانشور اسلامیات کی تعلیم کو نصاب سے خارج کرکے محض والدین کے رحم وکرم پر رکھ دینے کی انوکھی تجویزیں پیش کررہے ہیں ۔
یہاں تعلیم کا رشتہ مسلم ماضی سے جوڑنے کی باتیں ہورہی ہیں تاکہ مسلمانوں کی تابندہ روایات زندہ ہوسکیں اور قوم کا اپنے آپ پر اعتماد بحال ہوسکے لیکن ہمارے کرم فرما نصابِ تعلیم سے اسلامی تاریخ کو نکال کر ہندو راجائوں اور تہذیبوں کو شامل کرکے ہمارا ماضی غیرمسلموں سے جوڑنے اور قوم کی دینی اساس کو مٹانے پر تلے بیٹھے ہیں ۔