کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 19
ہیں جنہیں اُنہوں نے تباہ و برباد کردیا؟ کتنے ہی جاہل لوگ منصب، مال اور دنیا کی عارضی لذات کے حصول کے لئے ان کے دامِ فریب میں پھنس گئے اور ان کے ہاتھوں میں کھلونا بن گئے۔
اے عقل و دانش سے بہرہ ور لوگو! ان تحریکوں اور ان کے نعروں سے دہوکے میں نہ آجانا۔٭ ایک مسلمان پر اللہ تبارک و تعالیٰ کا کرم ہے کہ اسے اسلام کی نعمت سے نوازا اور اسے اس دین کے اپنانے کا شرف بخشا کہ جس کے اہداف ،آثار، غرض و غایت اور مقاصد نصف النہار کی طرح روشن اور واضح ہیں جبکہ اسکی قیادت کرنے والی ذاتِ مبارکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کی سیرت بے عیب و بے مثال ہے اور ان کے فرمودات و راہنمائی محفوظ اور دہوکہ و فریب سے مبرا ہے۔اس دین کاحامل اجر سے نوازا جائے گا اور دین کا یہ راستہ ہی سیدہا راستہ ہی۔
اے عمائدین و سربراہانِ اسلام !اہل اسلام اور سرزمین اسلام کی بھاری ذمہ داری تمہارے کندہوں پر ہے ۔آج عالم اسلام کٹھن حالات سے گزر رہا ہے۔ ہمارے دشمن ہمارا اسلامی تشخص مسخ کردینا چاہتے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلام ہماری زندگی کے معاملات سے نکال دیا جائے، تاکہ ہم عالمی قوتوں کے تابع مہمل اور ذلیل ہوکر زندگی گزاریں ۔ ہمارے دشمن اس وقت آسودگی اور جدید ٹیکنالوجی سے مالا مال ہیں اور ہمارے علاقوں کی معدنی دولت لوٹ رہے ہیں ۔ ہماری زمینیں ان کے سیاسی و عسکری کھیلوں کا اکھاڑا بن چکی ہیں جن پر وہ آئے دن جنگی تجربے کرتے رہتے ہیں ۔
اے مسلم حکمرانو!آج ضرورت ہے کہ مسلمانوں کی اسلامی شناخت اور اسلام کے شرعی وقانونی ڈھانچے کی حفاظت کی جائے۔٭ ان کی آئندہ نسلوں کے دین اور اسلامی ثقافت پر
______________
٭ لیکن دوسری طرف مسلم ممالک میں نام نہاد دانشور طبقہ مغربی تہذیب کی چکا چوند سے مرعوب ہو کر اسلامی تعلیمات کا ایک ایسا حلیہ تیار کرنے میں کوشاں ہے جو مغرب کے لئے قابل قبول ہو۔
٭ توجہ طلب امر یہ ہے کہ میدانِ عرفات سے تو شریعت کے نظامِ عدل کو قائم کرنے کی صدا بلند ہورہی ہے اور ہمارے حکمران مغرب کی خوشنودی کے لئے ان کو معطل یا غیرمؤثر کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔میدانِ عرفات سے تو اسلامی ثقافت کے احیا پر اُنہیں توجہ دلائی جارہی ہے،لیکن ہمارے حکمران ملک میں مغربی ثقافت مثلاً میراتھن ریس، ویلنٹائن ڈے اور بسنت وغیرہ کو رواج دینا چاہتے ہیں ۔ ح م