کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 18
سرگرمیوں اور دعوت سے بخوبی واقف تھے، لیکن وہ کہتے تھے: ﴿أَجَعَلَ الاٰلِهةَ إِلٰها وَّاحِدًا إِنَّ هٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾ (ص ٓ:5) ”کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کو ایک ہی بنا دیا ،واقعی یہ عجیب بات ہے“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ذرا بڑھا تو اللہ نے آپ کو علیٰ الاعلان دعوت کا حکم دیااورفرمایا: ﴿فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِيْنَ﴾ (الحجر:94) ”پس آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے، اسے کھول کر بیان کردیجئے اور مشرکین کی ذرا پروا نہ کیجئے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی کہ سازشیوں کی سازشیں آپ کو گزند نہیں پہنچا سکتیں ، آپ کی حفاظت میرے ذمے ہے: ﴿وَالله يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدة:67) ”اور آپ کو اللہ لوگوں (کے گزند) سے بچالے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ دین کا علم بلند کیااور اپنے آپ کو قبائلِ عرب کے سامنے پیش کیا ۔ مسلسل دعوت و تبلیغ کے نتیجہ میں اللہ نے اپنے دین کو عزت بخشنے کیلئے اَوس و خزرج میں سے ایک گروہ کو ہدایت سے نوازا جو اَنصار کے لقب سے معروف ہوئے۔ اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی کہ ہم، ہماری اولادیں ، ہماری عورتیں اور ہمارے خاندان والے دامے درمے سخنے ہر طرح سے آپکے ساتھ ہیں اور ہر حالات میں آپ کی حفاظت کریں گے۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکے پاس مدینہ منورہ تشریف لے آئے جو اسلام کی قوت وسرفرازی کا باعث ہوا۔ مسلم اُمہ کے ذمہ دارعناصر کو یاددہانی اے اُمت ِمحمدیہ!دنیا میں گمراہ کن نظریات و افکار کا دور دورہ ہے جو ہدایت سے یکسر خالی، تاریک اور نامعلوم اَہداف اور مبہم وموہوم مقاصد کے حامل ہیں ۔ اور ان نظریاتی جالوں کو پھلانے والے اپنے شکاروں کو دامِ ضلالت میں پھنسانے کے لئے بتدریج رغبت دلاتے رہتے ہیں تاکہ مسلمانوں کا اسلامی، ملی اور خاندانی تشخص مسخ کردیں اور وہ اپنے تمام نظریات چھوڑ کر اس باطل دعوت کو اپنا لیں ۔ ان فکری تحریکوں کو چلانے والے پس پردہ ہیں جنہوں نے پوری دنیا کو ہلانے اور اس کے تار پود بکھیرنے، اس کی صفوں میں انتشار پیدا کرنے اور ریشہ دوانیوں کو ہوا دینے کی ٹھان رکھی ہے۔کتنی ہی دسیسہ کاریاں ہیں کہ جن کی اُنہوں نے قیادت کی؟ اور کتنے شہر