کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 13
وہ خو د فرماتا ہے:﴿أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ﴾ (الملک:14) ”کیا وہ بھی بے علم ہوسکتا ہے جو خود خالق ہو، پھر باریک بین اور باخبر بھی ہو۔“ اور یہ امرمسلم ہے کہ ہر کاریگر ہی اپنی بنائی چیز کے متعلق بہتر جانتا ہے کہ بگاڑ کے وقت اس کی اصلاح کیسے کی جاسکتی ہے، لہٰذا دنیا میں پیدا ہونے والے بگاڑ کی اصلاح کے لئے قرآنِ کریم کی طرف رجوع کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ۔ ٭ اے قانون سازو!اس وقت ہماری دنیا ہلاکت، سرکشی ، مخربِ عادات طریقوں اور خوفناک جنگوں کے راستے پرچل نکلی ہے۔ حالات انتہائی دگرگوں ہیں ۔ حیران وپریشان عقلوں کی وضع کردہ بوگس پالیسیاں تباہ کن راستوں پر گامزن ہیں اور ان پالیسیوں نے اُمت ِمسلمہ کو خلفشار میں مبتلا کر کے تباہ وبربادی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ہر تدبیر کا حل اسلامی نظام میں مضمر ہے جو روح کو مضبوط عقیدہ کے ساتھ مخاطب کرتا ہے، ایسا عقیدہ جو دل کو نور و سرور سے بھر دے۔ جی ہاں ! بگاڑ کا حل صرف اسلامی تعلیمات میں موجود ہے جو ایسی انصاف پرور شریعت لایا ہے جو ہر قسم کے مفادات کے لئے معتدل اور عمدہ ترین پیمانوں کو ملحوظ رکھتی ہے۔ ہمیں تسلیم کرنا چاہئے کہ ہر قسم کے انتشار کا حل صرف اور صرف اسلام کی تعلیمات میں رکھ دیا گیا ہے۔ وہ ایسے معاشی نظام کو متعارف کراتا ہے جس میں اقتصادی مشکلات کا حل اور اس کی ترقی و بڑھوتری کے لئے مکمل رہنمائی کا سامان موجود ہے اور وہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ ، مسلمان کا غیر مسلم کے ساتھ تعلقات کی ہدایات بھی دیتا ہے اور اسی طرح اجتماعی، سیاسی اور اخلاقی روابط کی حدود کا تعین کرتاہے کہ ان کے آپس کے معاملات کیسے نپٹائے جائیں ۔اس لئے کہ اسلامی شریعت کا مصدر و منبع وہ ذات ہے جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے اور یہ برکتوں والا دین ’اسلام‘ کسی انسان کے ہاتھ کی جادوگری اور کسی کھلنڈرے کا کھیل نہیں بلکہ تعریفات کے لائق اور دانا ہستی کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ ٭ اے اُمت ِمسلمہ !اللہ تبارک و تعالیٰ کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہمارے لئے دین اسلام منتخب کیا اور ہمارا نام ’مسلم‘ رکھا اور اس نام کو پسند فرمایا۔ یہ وہ نام ہے جو اللہ نے اپنے