کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 10
زمین میں فساد برپا کرنیوالوں ، راہزنوں اور معاشرے کا امن و امان تہ و بالا کرنیوالوں کی جڑ کاٹ دینے کے احکام صادر کئے، تاکہ اُمت کو بدامنی کے ناسور سے نجات حاصل ہو: ﴿اِنَّمَا جَزٰٓوٴُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ الله وَ رَسُوْلَه وَ يَسْعَوْنَ فِى الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا اَوْ يُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَيْدِيْهمْ وَ اَرْجُلُهمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذٰلِكَ لَهمْ خِزْىٌ فِى الدُّنْيَا وَ لَهمْ فِى الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْم﴾ (المائدة:33) ”جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لئے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ، ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کئے جائیں یا سولی پرچڑہائے جائیں یا ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں یا وہ جلاوطن کردیے جائیں یہ ذلت ورسوائی تو ان کے لئے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لئے اس سے بڑی سزا ہے۔“ اَخلاقی اُصول مسلمانو! اسلام نے اخلاقی پہلو کو بھی تشنہ نہیں چھوڑا ،بلکہ قرآنِ حکیم نے ہمیں اخلاقیات کی اصلاح کے لئے بہترین اُصول عطا کئے ہیں اور اسے سنوارنے کے لئے نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لئے ماڈل قرار دیاکیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ہی درحقیقت نمونہ بنانے کے لائق تھا، فرمایا: ﴿وَإِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ﴾(القلم:4)”بلاشبہ تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر فائزہو۔“ اس کے لئے قرآن نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ ہم صدق کو اپنائیں اور سچوں کا ساتھ دیں : ﴿يَأَيُّها الَّذِيْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا الله وَكُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِيْنَ﴾ (التوبہ: 119) ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔“ ٭ قول وفعل میں اخلاص سے کام لینے کی تعلیم دی:﴿فَاعْبُدِ الله مُخْلِصًا لَه الدِّيْنَ﴾ ”تم اللہ ہی کی بندگی کرو، دین کو اسی کے لئے خالص کرتے ہوئے۔“ (الزمر:2) ٭ گناہوں سے اِعراض کرتے ہوئے سچی توبہ کرنے کا حکم دیا: ﴿وَتُوْبُوْا إِلَى الله جَمِيْعًا أَيُّها الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (النور:31) ”اے موٴمنو! تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے۔“ ٭ اور یہ تعلیم دی کہ اللہ سے بخشش طلب کریں ، اسکی یاد کو اپنا معمول بنائیں ،نیکی کے کاموں میں مال خرچ کریں ، وعدوں کو پورا کریں اور معاہدوں کی پاسداری کریں ، فرمانِ الٰہی