کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 89
طرح کرنا ’اقامت ِصلوٰۃ‘ ہے۔
حضرت مقاتل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وقت کی نگہبانی کرنا، مکمل طہارت کرنا، رکوع سجدہ پورا کرنا، تلاوت اچھی طرح کرنا، تشہد اور درود پڑھنااقامت ِصلوٰۃ ہے۔[1]
اقامت ِصلوٰۃ کے مفہوم اور اُسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اداشدہ نماز، نمازی کے لئے دعا کرتی ہے کہ جس طرح تو نے مجھے کامل طہارت، حضورِ قلب، نہایت خشوع و خضوع،اِتمامِ قیام، رکوع و سجود کے ساتھ بروقت ادا کیا اورمیری حفاظت کی، اللہ کریم تیری بھی حفاظت فرمائے! فرمانِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’جس نے نمازیں بروقت ادا کیں ،وضو ٹھیک طرح سے کیا۔ قیام، رکوع و سجود پورے اطمینان سے کئے، خشوع اور توجہ کو پیش نظر رکھا تو ایسی نماز تابناک اور روشن صورت میں ظاہرہوکر کہتی ہے: اللہ کریم تیری بھی اسی طرح حفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی۔‘‘[2]
اس طرح نماز ادا کرنے سے انسان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں جس طرح دن میں پانچ مرتبہ غسل کرنے سے بدن میل کچیل سے پاک ہوجاتا ہے۔ امام کائنات حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پراپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :
’’اگر آپ میں سے کسی کے گھر کے دروازے کے سامنے ایک نہر جاری ہو، وہ اس میں پانچ مرتبہ غسل کرے تو اس کے بدن پر کوئی میل کچیل باقی رہے گی؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ’نہیں ‘ اس کے بدن پر کوئی میل کچیل باقی نہیں رہے گی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پانچ نمازوں کی مثال ہے،اللہ تعالیٰ ان پانچ نمازوں سے خطاؤں کو مٹا دیتے ہیں ۔‘‘[3]