کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 81
واقارب اور ہمسایوں کو ہدیہ کرے اور فقراء کو صدقہ کرے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ فَکُلُوْا مِنْہَا وَأطْعِمُوْا الْبَائِسَ الْفَقِیْرَ﴾ (الحج:۲۸)
’’ پس تم خود بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کوبھی کھلاؤ۔‘‘
اور فرمایا: ﴿ فَکُلُوْا مِنْہَا وَأَطْعِمُوْا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ﴾ (الحج :۳۶)
’’خود بھی کھاؤ اور قانع مسکین ( یعنی صبر شکر کرنے والے) اور سوال کرنے والوں کوبھی کھلاؤ۔‘‘
اسلاف میں سے بعض پسند کرتے تھے کہ گوشت کے تین حصے کئے جائیں[1] ایک حصہ اپنے لئے ، ایک اقربا کو ہدیہ کے لئے اور ایک حصہ فقرا کے لئے مختص کیا جائے۔ وہ قصاب کو اس گوشت میں سے اُجرت کے طور پر کچھ بھی نہ دیتے تھے۔
٭ اگر آپ قربانی دینا چاہتے ہیں تو آپ پر ذو الحجہ کا مہینہ شروع ہوتے ہی قربانی ذبح کرنے تک ناخن اور بال وغیرہ کٹوانا حرام ہوجاتا ہے۔اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إذا [دخلت العشر] وأراد أحدکم أن یضحی فلیمسک عن شعرہ وأظفارہ)) (صحیح مسلم:۱۹۷۷)
’’جب کسی کا قربانی کا ارادہ ہو تو وہ ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوتے ہی اپنے بال اور ناخن کٹوانے سے پرہیز کرے۔‘‘
ایک اور روایت میں ہے کہ ’’قربانی ذبح کرنے تک اپنے بال اور جلد میں سے کسی چیز کو نہ چھیڑے۔‘‘ (ایضاً)
اگر آپ نے اس عشرہ کے دوران قربانی کی نیت کرلی ہے تو جو پہلے ہوچکا سو ہوچکا، اب سے بال وغیرہ کاٹنے سے رُک جائیں اور یہ حکم صرف قربانی کرنے والے کے لئے ہے۔ ہاں اگر اس کے گھر کے دوسرے افراد اِن دِنوں میں بال وغیرہ کٹوا لیں تو کوئی حرج نہیں۔٭