کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 80
﴿لِیَذْکُرُوْا اسْمَ ﷲِ علٰی مَارَزَقَھُمْ مِنْ بَھِیْمَۃِ الأَنْعَامِ﴾ (الحج:۳۴)
’’تا کہ (ہر اُمت کے) لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کو بخشے ہیں ۔‘‘
قربانی کے جانوروںمیں سے اونٹ کو ذبح کرنا افضل ہے، پھرگائے، پھر بھیڑ اور بکری۔
قربانی کا جانور کیسا ہو؟
قربانی کی شرائط میں سے ہے کہ جانور ظاہری عیوب سے پاک ہو۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أربع لا تجوز في الأضاحی)) فقال: ((العوراء بین عورھا، والمریضۃ بین مرضھا، والعرجاء بین ضلعھا، والکسیر التی لا تنقی)) (ابوداود:۲۸۰۲)
’’قربانی میں چار عیبوں والا جانورذبح نہیں کیا جا سکتا :1. کانا: جس کا کانا پن ظاہرہو۔ 2.بیمار: جس کی بیماری واضح ہو۔ 3. لنگڑا : جس کا لنگڑاپن واضح ہو۔ 4. ایسا لاغر کہ اس کی ہڈیوں میں گودا تک نہ ہو۔‘‘
قربانی کے ذبح کا وقت عید کی نماز کے فوراً بعد شروع ہوجاتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من ذبح قبل الصلاۃ فإنما یذبح لنفسہ، ومن ذبح بعد الصلاۃ فقد تم نسکہ وأصاب سنۃ المسلمین)) (صحیح بخاری:۵۵۴۶)
’’جس نے عید کی نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی وہ صرف ذبیحہ ہے اور جس نے نماز کے بعد ذبح کیا، اس کی قربانی ادا ہوگئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقہ کو پالیا۔‘‘
ذبح کرنے والے کے لئے سنت طریقہ یہ ہے کہ وہ دائیں ہاتھ سے ذبح کرے اور ذبح کرتے وقت بسم ﷲ وﷲ أکبر کہے اور ساتھ یہ بھی کہے کہ اللھم ھذا عني اگر کسی کی طرف سے ذبح کررہا ہے تو اس کا نام لے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق وارد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مینڈھا ذبح کیا اور اس کو ذبح کرتے ہوئے کہا: ((بسم ﷲ وﷲ أکبر، اللھم ھذا عنی وعن من لم یضح من أمتی)) (ابوداود:۱۵۲۱) ’’اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ یہ قربانی میری طرف سے اور میری امت میں سے جس نے نہیں کی، اس کی طرف سے ہے۔‘‘
قربانی دینے والے کے لئے یہ بھی سنت ہے کہ وہ قربانی کا گوشت خود کھائے، عزیز