کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 79
وہ نیک اعمال: صلہ رحمی کرنا، عزیز و اقارب سے میل جول رکھنا، بغض ، حسد اور ناگواری سے اپنے دل کو پاک رکھنا، مسکینوں، یتیموں اور فقراء پر مہربانی کرنا اور ان کے ساتھ تعاون کرکے اُنہیں آسودگی پہنچانا وغیرہ ہے۔
قربانی سے متعلقہ بعض مشروع احکام
اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان:﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾(الکوثر:۲) ﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَھٰا لَکُمْ مِنْ شَعَائِرِ ﷲِ ﴾ (الحج :۳۲) کے ساتھ قربانی کرنے کو مشروع قرا ردیا ہے اور یہ سنت ِمؤکدہ ہے ، باوجود استطاعت کے قربانی نہ کرنے کو ناپسند کیا گیاہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ أن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ضحی بکبشین أملحین أقرنین ذبحھما بیدہ وسمی وکبر(صحیح بخاری:۱۴۹۴)’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سینگوں والے چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی اور اُنہیں اپنے ہاتھ سے بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھتے ہوئے ذبح کیا۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( ما عمل آدمي من عمل یوم النحر أحب إلی ﷲ من إہراق الدم،إنھا لتأتي یوم القیامۃ بقرونھا وأشعارھا وأظلافہا وإن الدم لیقع من ﷲ بمکان قبل أن یقع من الأرض،فطیبوا بھا نفسا))
’’نحر کے دن آدمی کاکوئی عمل ایسا نہیں جو اللہ کے ہاں اتنا پسندیدہ ہو جتنا کہ اس دن خون بہانا اور یہ قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، کھروں اوربالوں کے ساتھ آئے گا۔ اور خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی یہ عمل اللہ کی بارگاہ میں شرف قبولیت حاصل کر لیتا ہے ،پس اپنے دلوں کو قربانی کرنے پر راضی کرو۔‘‘ (جامع ترمذی:۱۴۹۳ ’ضعیف‘)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی کرتے تھے۔
٭ شیخ محمد بن صالح عُثیمین سے سوال کیا گیا کہ کیا محتاج قرض لے کر قربانی کرسکتا ہے؟
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا: ’’اگر تو اسے یقین ہے کہ وہ قرض ادا کرسکتا ہے تو قرض لے کر قربانی کرلے اور اگروہ جانتا ہے کہ اس کے لئے قرض لوٹانا مشکل ہوجائے گا تو قربانی کے لئے اس کا قرض اُٹھانا مناسب نہیں۔‘‘
قربانی صرف اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری کی ہوتی ہے، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: