کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 78
9. کھانے پر اکٹھے ہونا
عید کے دن کھانے کی دعوت پر اکٹھے ہونا سنت سے ثابت ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:جمع الناس للطعام في العیدین وأیام التشریق سنۃ،وھو من شعائر الإسلام التي سنَّھا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم
’’عیدین اور ایامِ تشریق میں کھانے کے لئے جمع ہونا سنت ہے اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ شعائر میں سے ہے۔‘‘
(الفتاویٰ:۶/۱۰۷)
٭ ان مقدس ایام میں سرزد ہونے والے غیر مشروع کاموں سے اجتناب کیجئے۔ ان میں سے چند ایک کا ہم اختصار سے ذکر کرتے ہیں :
1. تکبیرات کو سب لوگوں کا ایک ہی آواز میں اکٹھے پڑھنا یا کسی ایک شخص کے تکبیر کہنے پر سب کا بیک زبان ہوکر تکبیرات پڑھنا۔
2. اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے اس دن دل بہلانا، مثلاً گانا وغیرہ سننا، فلمیں دیکھنا، غیر محرم مردوزن کا آپس میں اختلاط اور اس کے علاوہ دیگرمنکرات کا ارتکاب۔
3. ان ایام میں بال اور ناخن کٹوانا جبکہ آپؐ نے ان دنوں میں اس عمل سے منع فرمایا ہے۔
4. بلا مصلحت اور بے فائدہ اسراف و تبذیر کرنا اور یہ اسراف وتبذیر خواہ وہ کپڑوں میں ہو یا کھانے اور پینے میں ہر حال میں حرام ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَاتُسْرِفُوْا إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ﴾ (الانعام:۱۴۱) ’’اِسراف نہ کرو بے شک وہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
5. عید کی شب بیداری کے مشروع ہونے کا عقیدہ رکھنا اوراس کی فضیلت میں غیر مستند روایات نقل کرنا۔
6. زیارتِ قبور اور مردوں کو سلام بھیجنے وغیرہ کے لئے عید کے دن کو شرعاً مخصوص سمجھنا۔
7. عید کے دن روزہ رکھنا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر کے دن اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح بخاری: ۱۹۹۱)
٭ ان ایام میں ہر مسلمان کو خاص طور پر نیکی اور خیر کے کاموں کی کوشش کرنا چاہیے اور