کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 77
ہوئے عمدہ لباس پہنیں ، کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکائیں اورداڑھی مونڈنے جیسے حرام کام کا ارتکاب ہرگز نہ کریں ۔ عورتوں کو نمائشی بناؤ سنگھار کرنے اور خوشبو لگائے بغیر عیدگاہ کی طرف نکلنا چاہئے۔ مسلمان عورتوں کیلئے مناسب یہی ہے کہ وہ نماز وغیرہ کیلئے نکلیں تو اللہ کی نافرمانی سے بچتے ہوئے غیر محرم مردوں کے سامنے بناؤ سنگھار کی نمائش، بے پردگی اور خوشبو لگانے سے مکمل اجتناب کریں ۔
5. عیدگاہ کی طرف پیدل جانا اور جاے نماز
عیدگاہ کی طرف ممکن ہو تو پیدل جانا چاہئے اور یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔عید کی نماز کھلی جگہ پر پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے لیکن بارش وغیرہ کی وجہ سے مسجد میں بھی پڑھی جاسکتی ہے۔
6. مسلمانوں کے ساتھ نماز ادا کرنا اور خطبہ میں شمولیت
علماے محققین کے نزدیک عید کی نماز پڑھنا واجب ہے۔امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی بھی یہی رائے ہے، فرماتے ہیں : أن صلاۃ العید واجبۃ لقولہ تعالی﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾ (الکوثر:۲)’ ’بے شک عید کی نماز اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی رو سے واجب قرار پاتی ہے۔ (فتاویٰ: ۵/۲۹۸) اور یہ وجوب بغیر شرعی عذر کے ساقط نہیں ہوتا۔ حیض والیوں اور نوعمر لڑکیوں سمیت تمام عورتوں پر واجب ہے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ عید گاہ میں حاضر ہوں اور حیض والی عورتیں عیدگاہ میں علیحدہ رہیں ۔
7. راستہ بدلنا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مطابق عیدگاہ میں آتے جاتے راستہ بدلنا سنت ہے۔ (صحیح بخاری:۹۸۶)
8. عید کی مبارک باد دینا
عیدکے دن مبارک باد کے طور پر تقبل ﷲ مناومنکم کے الفاظ کہے جائیں ۔[1] (بیہقی: ۳/۳۱۹)