کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 76
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں : ’’اس سے پتہ چلتا ہے کہ عید کے دن سواے عید کی نماز کی تیاری کے کسی کام میں مشغول ہونا مناسب نہیں اور یہ ضروری ہے کہ نمازِ عید سے پہلے اس کے علاوہ کچھ نہ کیا جائے۔ یہ امر عید گاہ کی طرف جلدی نکلنے کا تقاضا کرتا ہے۔‘‘ (فتح الباری:۲/۴۵۷) 2. تکبیر کہنا تکبیر مقید٭ مشروع ہے جو کہ فرض نمازوں کے بعد کہی جاتی ہیں اور اس کا وقت یومِ عرفہ کے دن فجر کے بعد سے لے کر ایامِ تشریق کی آخری یعنی تیرہویں ذی الحجہ کی عصر کی نماز تک ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿ وَاذْکُرُوْا ﷲَ فی أیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ﴾ (البقرۃ:۲۰۳) ’’اور اللہ کو ان چند گنتی کے دِنوں (ایامِ تشریق) میں یاد کرو۔‘‘ 3. قربانی کے جانور کوذبح کرنا عید کی نماز کے بعد قربانی کے جانور کوذبح کیا جاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من ذبح قبل أن یصلی فلیعد مکانھا أخری ومن لم یذبح فلیذبح)) (صحیح بخاری:۵۵۶۲) ’’جس شخص نے عید کی نماز سے پہلے قربانی کا جانورذبح کیا تو وہ اس کی جگہ پر عید کے بعد ایک اور جانور ذبح کرے اور جس نے نماز سے پہلے ذبح نہیں کیا وہ بعد میں ذبح کرے۔‘‘ قربانی کا جانور ذبح کرنے کے چار دن ہیں جن میں ۱۰ ذوالحجہ اور ایام تشریق کے تین دن ہیں جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( کل أیام التشریق ذبح)) ’’ایام تشریق سب کے سب قربانی کے دن ہیں۔‘‘[1] (السلسلۃ الصحیحۃ:۲۴۷۶) 4. عید کے دن نئے کپڑے ، خوشبو اور غسل مردوں کے لئے عید کے دن یہ ہے کہ وہ غسل کریں ، خوشبو لگائیں اور اِسراف سے بچتے