کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 71
2. نماز
فرائض کی طرف جلدی کرنا، پہلی صف کے لئے سعی کرناپسندیدہ اعمال ہیں ۔ اسی طرح نوافل زیادہ سے زیادہ ادا کئے جائیں ، کیونکہ اللہ کے قرب کے لئے کئے جانے والے اعمال میں یہ سب سے افضل عمل ہے۔ ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((علیک بکثرۃ السجود ﷲ فإنک لا تسجد ﷲ سجدۃ إلارفعک ﷲ بھا درجۃ، وحط عنک بھا خطیئۃ)) ( مسلم:۴۸۸)
’’اللہ کے آگے کثرت سے سجدہ ریز ہوا کر، اللہ کے آگے تیرے ایک سجدہ کرنے سے اللہ تیرا ایک درجہ بلندکردے گا اور تیری ایک خطا کو مٹا دے گا۔‘‘
نمازکے لئے مکروہ اوقات کے علاوہ یہ نیک عمل ہروقت کیا جاسکتا ہے۔
3. روزے
حدیث میں ہے کہ کان رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یصوم تسع ذي الحجۃ ویوم عاشوراء وثلاثۃ أیام من کل شھر
( سنن ابوداود:۲۴۳۷)
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم تسع ذي الحجۃ ، دس محرم اور ہرمہینے کے تین دن (ایامِ بیض) کے روزے رکھتے تھے۔‘‘[1]
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
((أربع لم یکن یدعھن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : صیام عاشورائ، والعشر، وثلاثۃ أیام من کل شھر، والرکعتین قبل الغداۃ))