کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 69
والذي یظھر أن السبب في امتیاز عشر ذي الحجۃ لمکان اجتماع أمھات العبادۃ فیہ،وھي الصلاۃ والصیام والصدقۃ والحج،ولا یتأتي ذلک في غیرہ (فتح الباری:۲/۴۶۰) ’ ’عشرۂ ذوالحجہ کی برتری کا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسی اساسی عبادات جمع ہوچکی ہیں جبکہ دوسرے دنوں میں ایسا نہیں ۔‘‘ حافظ ابن رجب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’لما کان ﷲ سبحانہ قد وضع في نفوس عبادہ المؤمنین حنیًّا إلی مشاھدۃ بیتہ الحرام، ولیس کل أحد قادرًا علی مشاھدتہ کل عام، فرض علی المستطیع الحج مرۃ واحدۃ في عمرہ وجعل موسم العشر مشترکا بین السائرین والقاعدین‘‘ ’’جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے مؤمن بندوں کے دلوں میں بیت الحرام کے مشاہدے کا اشتیاق پیدا کر دیا تو چونکہ ہر سال اس کی زیارت کا شرف حاصل کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے استطاعت رکھنے والے پر زندگی میں ایک مرتبہ حج فرض کر دیا اور أیام العشر کو حج کے لئے سفر کرنے والے اور پیچھے رہ جانے والے سب کے لئے نیکیوں کا موسم بہار بنا دیا۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یا رمضان المبارک کے آخری دس دن؟ تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا: ’’ذوالحجہ کے دس دن رمضان المبارک کے آخری دس دنوں سے افضل ہیں اور رمضان کے آخری دنوں کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ کی راتوں سے افضل ہیں ۔‘‘ (فتاویٰ:۶/۱۰۰) مسلمان بھائیو ! اپنے وقت کو کارآمد بنانے اور قیمتی گھڑیوں کے فوائد سمیٹنے میں جلدی کیجئے تاکہ آپ کی باقی ماندہ عمر کامول پڑ جائے اور اللہ سے آئندہ وقت ضائع کرنے کی معافی مانگئے،بلاشبہ ان مبارک ایام میں نیک اعمال کی چاہت میں رہنا بھلائی کی طرف پیش رفت ہے اور تقویٰ پردلالت کرتا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ذٰلِکَ وَمَنْ یُعَظِّمْ شَعَائِرَ ﷲِ فَإِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ﴾ (الحج:۳۲)