کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 68
احادیث میں وارد ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالْفَجْرِ ٭ وَلَیَالٍ عَشْرٍ﴾ (الفجر:۱،۲) ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔‘‘ امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں ۔ اور اِرشادِ ربانی ہے:﴿وَیَذْکُرُوْا اسْمَ ﷲِ فی أیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ﴾ ’’ ا ن معلوم دِنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں ۔‘‘ (الحج:۲۸) ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’أیام معلومات سے ذوالحجہ کے دس دن مراد ہیں ۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی صحیح میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما العمل في أیام أفضل من ھذہ)) قالوا: ولا الجہاد؟ قال: ((ولا الجہاد إلا رجل خرج یخاطر بنفسہ ومالہ فلم یرجع بشئ)) (صحیح بخاری:۹۶۹) ’’(ذوالحجہ) کے دِنوں میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل افضل نہیں ۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: جہادبھی نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد بھی نہیں ، مگر وہ شخص جواپنی جان اور مال لے کر اللہ کے رستے میں نکلا اور کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا۔‘‘ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما من أیام أعظم عند ﷲ ولا أحب إلیہ العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر فأکثروا فیھن من التھلیل والتکبیر والتحمید)) (مسند احمد: ۲/۷۵، مسند ابو عوانہ) [1] ’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں سے زیادہ کوئی دن برتر نہیں اور نہ ہی ان ایام میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل زیادہ پسندیدہ ہے۔ پس ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اللہ کی تہلیل،کبریائی اور تعریف کرو۔‘‘ سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق آتا ہے کہ جب ذوالحجہ کے دس دن شروع ہوتے تو آپ رحمۃ اللہ علیہ اعمال میں اپنی طاقت سے بڑھ کر محنت کرتے اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان بھی ہے کہ ’’اس عشرے کی راتوں میں اپنے چراغوں کو بجھنے نہ دو۔‘‘ (یعنی قراء ت اور قیام کا اہتمام کرو) ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :