کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 67
احکام و شرائع شیخ عبدالملک القاسم ترجمہ و تحقیق واضافہ: کامران طاہر عشرۂ ذو الحجہ اورعیدا لاضحی کے فضائل واحکام تمام تعریف اللہ تبارک و تعالیٰ کو سزاوار ہے جس نے اپنے صالح بندوں کو ایسے مواقع عطا کئے جن میں کثرت کے ساتھ نیک اعمال بجا لاتے ہیں اور موت تک اُنہیں یہ مہلت اور موقع فراہم کیا کہ نیکیوں کے ان مختلف موسموں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے دن اور رات کی مبارک گھڑیوں میں بھلائیوں کے وافر ثمرات اپنے دامن میں سمیٹ سکیں ۔ اور درود و سلام ہوں ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل اور ان کے تمام اصحاب رضی اللہ عنہم پر! اُمت ِمحمدیہ کی عمریں سابقہ اُمم کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أعمار أمتی ما بین الستین إلی السبعین))(ترمذی:۳۵۵۰) ’’میری اُمت کے لوگوں کی عمریں ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہیں ۔‘‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے عمروں کی اس کمی کی تلافی اس طرح سے کی کہ اُنہیں ایسے کثیر اعمالِ صالحہ عنایت فرمائے جو گویا عمر میں برکت کا باعث ہیں ۔ جو شخص ان اعمال کو بجا لائے گا، گویا اسے ایک طویل عمر عطا کی گئی۔ان اعمال میں سے ایک عمل شب ِقدر کی عبادت ہے کہ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ ألْفِ شَھْرٍ﴾ ( القدر:۳) ’’ شب ِقدر (کی عبادت) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اعلم أن من أحیاھا فکأنما عبد ﷲ نیفا وثمانیۃ سنۃ ومن أحیاھا کل سنۃ فکأنما رزق أعمارا کثیرۃ ‘‘ ’’جان لو! جس نے اس شب عبادت کی، اس نے گویا اللہ کی اسّی سے زائد سال عبادت کی اور جس نے ہر سال ایسا کیا گویا اسے بہت ساری عمریں عطا کی گئیں ۔‘‘ ایسے مبارک اوقات میں ذوالحجہ کے دس دن بھی شامل ہیں جن کی فضیلت قرآنِ کریم اور