کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 59
واجتماعیہ ثابت کرنے میں اس کا طریق استدلال و بیان اپنی خصوصیات کے لحاظ سے کوئی قریبی مثال تمام عالم اسلامی میں نہیں رکھتا۔
3. وہ تمام ہندوستان میں پہلی آواز ہے جس نے مسلمانوں کو ان کے تمام سیاسی و غیر سیاسی معتقدات و اعمال میں اتباعِ شریعت کی تلقین کی اور سیاسی آزادی و حریت کو عین تعلیماتِ دین ومذہب کی بنا پر پیش کیا۔ یہاں تک کہ دو سال کے اندر ہی اندر ہزاروں دلوں ، ہزاروں زبانوں اور صدہا اقلام و صحائف سے اس حقیقت کو معتقدانہ نکلوا دیا۔
4. وہ ہندوستان میں پہلا رسالہ ہے جس نے موجودہ عہد کے اعتقادی و عملی اِلحاد کے دور میں توفیق الٰہی سے عمل بہ اسلام وقرآن کی دعوت کا از سر نو غلغلہ بپا کردیا، اور بلا ادنیٰ مبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے مطالعے سے بے تعداد و بے شمار مُشکّکین، مذبذبین، مُتـفرنجین، ملحدین اور تارکین اعمال و اَحکام راسخ اعتقاد مؤمن، صادق الاعمال مسلم اور مجاہد فی سبیل اللہ مخلص ہوگئے ہیں ۔ بلکہ متعدد بڑی بڑی آبادیاں اور شہرکے شہر ہیں جن میں ایک نئی مذہبی بیداری پیدا ہوگئی ہے :
﴿ و ذلک فضل ﷲ یؤتیہ من یشاء وﷲ ذوالفضل العظیم ﴾
5. علیٰ الخصوص حکم مقدس جہاد فی سبیل اللہ کے جو حقائق واَسرار اللہ تعالیٰ نے اس کے صفحات پر ظاہر کئے، وہ ایک فضل مخصوص اور توفیق و مرحمت ِخاص ہے۔
6. طالبانِ حق و ہدایت، متلاشیانِ علم و حکمت، خواستگارانِ ادب وا نشا، تشنگانِ معارفِ الٰہیہ وعلومِ نبویہ، غرض کہ سب کے لئے اس سے جامع و اعلیٰ اور بہتر و اجمل مجموعہ اور کوئی نہیں ۔
وہ اخبار نہیں ہے جس کی خبریں اور بحثیں پرانی ہوجاتی ہوں ، وہ مقالات و فصولِ عالیہ کا ایک ایسا مجموعہ ہے جن میں سے ہر فصل و باب بجائے خود ایک مستقل تصنیف وتالیف ہے اور ہر زمانے اور ہر وقت میں اس کا مطالعہ مثل مستقل مصنفات و کتب کے مفید ہوتا ہے۔‘‘
( ہفت روزہ ’الہلال‘ کلکتہ بابت۲۸/اکتوبر۱۹۱۴ء )
[1] کتاب الخراج : ۱۴۹۔ ۱۵۱