کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 58
اس کو کامیابی مقصد کی سب سے آخری بشارت دے دی : ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ﴾(المائدۃ:۳) ’’آج کے دن میں نے تمہارے دین کوبالکل مکمل کردیا اور تم پر اپنے تمام احسانات پورے کردیئے، اور میں نے تمہارے اسلام کو ایک برگزیدہ دین منتخب کیا۔‘‘ ( ہفت روزہ ’الہلال‘ کلکتہ بابت۲۸/اکتوبر۱۹۱۴ء ) مذکورہ بالا مضمون برصغیر پاک وہند کے مشہور ہفت روزے ’الہلال‘ سے ماخوذ ہے۔ اس مجلے کے مدیر مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مخصوص ادبی اُسلوب کے ذریعے اپنے قارئین کو انتہائی متاثر کیا۔ ہفت روزہ ’الہلال‘ برصغیر کی دینی صحافت کا ایک درخشندہ باب ہے جس کا مختصر تعارف اسی مجلہ میں حسب ِذیل طور پر شائع ہوا : ’’1.’الہلال‘ تمام عالم اسلامی میں پہلا ہفتہ وار رسالہ ہے جو ایک ہی وقت میں دعوتِ دینیہ اسلامیہ کے احیا ، درسِ قرآن و سنت کی تجدید، اعتصام بہ حبل اﷲ المتین کا واعظ اور وحدتِ کلمہ اُمت ِمرحومہ کی تحریک کا لسان الحال، نیز مقالاتِ علمیہ و فصولِ ادبیہ، ومضامین وعناوین سیاسیہ کا مصدر و مرصع مجموعہ ہے۔اس کے درسِ قرآن و تفسیر اور بیانِ حقائق ومعارفِ کتاب اللہ الحکیم کا اندازِ مخصوص محتاجِ تشریح نہیں ۔ اس کے طرزِ انشا و تحریر نے اُردو علم و ادب میں دو سال کے اندر اندر ایک انقلابِ عظیم پیدا کردیا ہے۔ اس کے طریق استدلال و استشہادِ قرآنی نے تعلیماتِ الٰہیہ کی محیط الکل عظمت و جبروت کا جو نمونہ پیش کیاہے، وہ اس درجہ عجیب و مؤثر ہے کہ ’الہلال‘ کے اشد ِشدید مخالفین و منکرین تک اس کی تقلید کرتے ہیں اور گویا اس طرح زبانِ حال سے اقرار و اعتراف پر مجبور ہیں ۔ اس کا ایک ایک لفظ، ایک ایک جملہ، ایک ایک ترکیب، بلکہ عام طریق تعبیر و ترتیب و اُسلوب ونسجِبیان اس وقت تک کے تمام اُردو ذخیرہ میں مجددانہ و مجتہدانہ ہے۔ 2.قرآنِ کریم کی تعلیمات اور شریعت ِالٰہیہ کے احکام کو جامع دین و دنیا اور خارجی سیاست
[1] الفروق از قرافی: ۳/۱۴ ، نیز دیکھئے: موقف الإسلام من غیر المسلمین في المجتمع الإسلامي، از ڈاکٹر علی الصوا، کتاب : معاملۃ غیر المسلمین في الإسلام کے ضمن میں۔