کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 124
ہوگیا۔ جب میں تجھے یہ سنا رہی ہوں گی تو تیرے کان میں بہت سے نام پڑیں گے اور تو ان ناموں کوپکارے گا اور محسوس کرے گا کہ تو خود اُنہی میں سے ہے اوران کے ساتھ ہے۔ پھر اس دن میری خوشی اور خوش بختی اپنی انتہا کو پہنچ جائے گی جب میں تجھے ان بڑوں کا نام لیتے سنوں گی اور تو کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر ہوں اور اسی راستے پر چلوں گا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کباررضوان اللہ علیہم چلے تھے۔ اماں جان!میں ان سب کو عالم تصور میں دیکھ رہا ہوں اور میں انہی کے قدموں پر قدم رکھتاہوں ۔ اس دن میری مسرت کا کیا ٹھکانہ ہوگا جب میں تجھ سے سوال کروں گا کہ وہ کون لوگ ہیں جن کے بارے میں تو باتیں کررہا تھا۔ تو تو کہے گا کہ ابوبکر، عمر، عثمان وعلی رضی اللہ عنہم اور وہ تمام لوگ جو ہدایت و رہنمائی میں ان کے نقش قدم پر چلے۔ تو کہے گا: اماں جان! میں عنقریب خلفاے راشدین کا دور واپس لاؤں گا۔ میں حضرت عمر رحمۃ اللہ علیہ بن عبدالعزیز کا دور واپس لاؤں گا۔ میں از سر نو اسلام کی نئی تاریخ رقم کروں گا۔ میں عنقریب ترکی میں خلافت کی نئی تاریخ مرتب کروں گا اور مسجد آیا صوفیہ میں نماز پڑھوں گا۔ افغانستان میں جنم لینے والی جرأت اور بہادری کی داستانیں بیان کروں گا۔ اے اماں جان! میں اندلس کو دوبارہ آزاد کراؤں گا، میں ملت ِاسلامیہ کی وحدت پھر سے واپس لاؤں گا اور مسلمانوں کے باہمی جھگڑوں کو ختم کرکے اسلامی وحدتِ کبریٰ قائم کروں گا، جیسا کہ خیرالقرون میں تھی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفا حکومت کرتے تھے۔ اماں جان! میں آپ کی سنائی ہوئی کہانیوں کا پھل ہوں اور تمہاری اس محبت کاثمرہ ہوں جو تم کو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔‘‘ آج کے دور میں ماں کو جو مہم سر کرناہے وہ نہایت مشکل اور نازک ہے اور وہ یہ ہے کہ عورت مرد کو خاندان کے دائرے سے باہر نکل کر کام کرنے کے لئے فارغ کردے اور خود خارجی دنیا کے اُمور و معاملات سے اسی طرح فارغ ہو کہ خاندان کے دائرہ کے اندر نئی نسل کی تربیت کے سلسلہ میں سنہری کردار ادا کرسکے۔ یہ انتہائی ضروری ہے اس لئے کہ اسی کا نتیجہ یہ برآمد ہوگا کہ مرد کواپنی استعداد اور صلاحیت بڑھانے کے بہتر مواقع میسر آسکیں گے اور قومی پیداوار بڑھے گی۔ اس لئے کہ وہ ایک انسان جس کی تعمیر اور رہنمائی صحیح طریقہ پر ہوئی ہو، ان کثیر التعداد افراد کے مقابلہ میں زیادہ نتیجہ خیز اور بابرکت ہوتا ہے جو سیلابی کوڑا کرکٹ کی مانند ہوں اور معاشرہ پر بوجھ ہوں ۔