کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 117
لہٰذا ہمیں یہ بات بخوبی ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ مسلمان عورت کا رول پہلا بھی، دوسرا بھی اور تیسرا بھی، یعنی اوّل سے آخر تک، ایک ہی ہے اور وہ ہے: ایک ایسی نسل تعمیر کرنا جو اپنے عقائد میں انتہائی راسخ ہو اور جس نے اسلام کا سبق صاحب ِفہم و ذہانت اور عقل و شعور کی مالک ماں کی گود میں لیا ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’قریش کی عورتیں ان سب عورتوں میں بہترین ہیں جو اونٹ کی سواری کرتی ہیں ( یعنی پورے عرب کی عورتوں میں )۔ یہ اپنے بچے پر سب سے زیادہ شفقت کرنے والی اور اپنے خاوند کے مال کی بہت زیادہ حفاظت کرنے والی ہیں ۔‘‘ (صحیح بخاری: ۳۱۷۹) بچہ کی نگہداشت اور خاوند کی خدمت ہی وہ مؤثر اور فعال کردار ہے جو ایک ایسے ماحول میں جہاں گھر ایسی نیک نہاد ماؤں سے خالی ہیں جو اپنے فہم و ذہانت سے معاشرے کو زندگی کے مختلف پہلوؤں میں روشنی عطا کرتی ہیں ، ایسے انسانوں کا معاشرہ تعمیر کرتا ہے جن کے اعتقادات درست، عقل و شعور پختہ اور جذبات حقیقی ہوں ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّآئِمِیْنَ وَالصّٰئِمٰتِ۔ٓ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَھُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾ ’’بالیقین جو مرد اور عورتیں مسلم ہیں ، مؤمن ہیں ، مطیع فرمان ہیں ، راست باز ہیں ، صابر ہیں ، اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں ، صدقہ دینے والے ہیں ، روزے رکھنے والے ہیں ، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں ، اللہ نے ان مردو زَن کے لئے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کررکھا ہے۔‘‘ (الاحزاب:۳۵) یہ ہیں وہ صفاتِ حسنہ جن کا مرد اور عورت دونوں میں پوری طرح پایا جانا بے حد ضروری ہے۔ اِنہی صفات کی بنا پر وہ اس قابل ہوسکیں گے کہ ایک ایسا صحیح اور طاقتور معاشرہ قائم کرسکیں جو ان حقوق کی حفاظت کرسکے جو افراد معاشرہ پر اللہ کی جانب سے اور باہم ایک دوسرے کی طرف سے عائد ہوتے ہیں۔ یہ وہ صفات ہیں کہ ان کا موجود ہونا اگر مرد میں ضروری ہے، تو عورت میں ان کا پایا جانا