کتاب: محدث شمارہ 306 - صفحہ 106
والیوں کو لکھا کہ اہل ذمہ سے تم نے جو جزیہ اور خراج وصول کیا ہے، اُنہیں واپس کردو اور ان سے کہو: رومیوں کا لشکر ِجرار ہمارے خلاف جمع ہوچکا ہے۔ ان حالات میں ہم تمہاری حفاظت نہیں کرسکتے، لہٰذا وہ مال تمہیں واپس کرتے ہیں جو تمہاری حفاظت کے معاوضہ میں تم سے وصول کیا تھا۔ اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح سے سرفراز کیا تو ہم اسی معاہدۂ صلح پر باقی رہیں گے جو ہمارے اور تمہارے درمیان ہوچکا ہے ۔یہ کہہ کر جب مسلمانوں نے ان کا تمام مال اُنہیں واپس کردیا تو انہوں نے مسلمانوں کا یہ عدل اور حسن سلوک دیکھ کر کہا : اللہ تمہیں فتح یاب کرے اور ہمارے پاس واپس لائے، اگر یہاں رومی ہوتے تو وہ ہمیں کچھ بھی واپس نہ کرتے،بلکہ جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ بھی چھین لیتے اور ایک پائی بھی ہمارے پاس نہ چھوڑتے۔ پھر رومیوں اور مسلمانوں کی فوجیں آمنے سامنے ہوئیں ، گھمسان کا رن پڑا، دونوں فوجوں کے ہزاروں آدمی مارے گئے اور آخر اللہ نے مسلمانوں کوفتح عطا فرمائی۔جن شہروں کے باشندوں نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے صلح نہیں کی تھی، اُنہوں نے اپنے رومی ہم مذہبوں کا یہ حال دیکھ کر ابوعبیدہ سے صلح کی درخواست کی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے سابقہ دستور کے مطابق اُنہیں صلح کا پروانہ دے دیا، البتہ ان لوگوں نے اضافی یہ شر ط عائد کی کہ وہ رومی باشندے جو مسلمانوں کے خلاف لڑنے آئے تھے اور اب ان کی قید میں ہیں ، اُنہیں امن دے کر ان کے مال و متاع ، اہل و عیال کے ساتھ واپس روم لوٹنے کی اجازت دے دی جائے اور اس سلسلہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ شرط مان لی۔اس کے بعد اُنہوں نے جزیہ ادا کردیا اور مسلمانوں کے لئے اپنے شہروں کے دروازے کھول دیے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ وہاں سے واپس پلٹے، راستہ میں جس شہر سے گزرتے اس کے باشندے اپنے رؤسا کو بھیج کر صلح کے طلب گار ہوتے ۔آپ رضی اللہ عنہ سابقہ دستور کے مطابق صلح کا معاہدہ لکھ دیتے اور جب ان شہروں سے گزرتے جنہوں نے رومیوں کے ساتھ جنگ سے پہلے ہی صلح کرلی تھی اور آپ نے ان کا جزیہ اور خراج واپس کردیا تھا، تو وہ جزیہ اور خراج کی وہ رقم لے کر حاضر ہوجاتے۔ لوگ گرجوں ، عبادت گاہوں اور بازاروں سے نکل کر آپ کااستقبال کررہے تھے۔پس آپ رضی اللہ عنہ نے صلح کی سابقہ شرائط کو برقرار رکھا اوران میں کوئی کمی بیشی نہیں کی۔‘‘[1] غیر مسلموں کی حمایت اور تحفظ کی ایسی بے شمار مثالیں ہیں جن کے نقوش ابھی تک تاریخ