کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 62
نقد و نظر حافظ حسن مدنی زنا بالجبر اور نام نہاد ’تحفظ حقوقِ نسواں بل ‘ نبی آخر الزمان سید المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دارِ فانی سے رحلت فرما جانے کے بعد اللہ کا وہ دین ’اسلام‘ اور عطا کردہ ضابطہ حیات پایۂ تکمیل کو پہنچ چکا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پسند فرمایا۔ اس دین میں جو کمی بیشی اور اس طرزِ حیات میں جو تبدیلی ہونا تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتمام وکمال اسے جبریل امین علیہ السلام سے وصول کرکے اپنی اُمت تک پہنچا دیا، اور اس کے بعد اس دین میں ترمیم کرنے کا کسی کو کوئی اختیار باقی نہیں رہا۔جیسا کہ خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر نازل ہونے والی آیات میں تکمیل دین کا اعلان کردیا گیا ۔(المائدۃ: ۳) ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے تشریف لے جانے پر سیدہ اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا نے فرمایا تھا کہ ’’ اب وحی لے کر آنے والے فرشتے جبریل علیہ السلام کی آمد منقطع ہوگئی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ:۱۶۳۵) واضح رہنا چاہئے کہ اللہ کا دین ’اسلام‘ کسی حکمران کا محتاج نہیں کہ وہ اس کے نفاذ کا اعلان کرے، تب ہی وہ معاشرہ میں جاری وساری ہوگا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان فرما دینے کے بعد سے ہی اس دین کے احکامات جاری ہوچکے ہیں ۔ اورہر شخص اسلام کا کلمہ پڑھ لینے کے بعد اس امر کا اقرار کرتا ہے کہ وہ اپنے ربّ کے فرامین اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے سامنے مطیع وفرمانبردار رہے گا۔ مسلمان اسی بنا پر نمازیں پڑھتے ہیں کہ ان کے ربّ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اُنہیں اس کا حکم دیا ہے، اگر یہ صوم وصلوٰۃ اور حج وزکوٰۃ کسی حکمران کے نفاذ کے محتاج ہوتے توآج دیگر کئی بناوٹی اَدیان کی طرح نعوذ باللہ اسلام کا بھی دنیا سے خاتمہ ہوچکا ہوتا جبکہ ’اسلام‘ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اُمت کو عنایت ہوا ہے اور محشر کا صور پھونکے جانے تک اسے اس دنیا میں باقی رہنا ہے۔ اللہ کے مطیع وفرمانبردار انسان کسی حکومت کے قانون مقرر کردینے سے قبل بھی نکاح وطلاق کے شرعی اُصولوں پر کاربند تھے۔ مسلم معاشرہ خنزیر کے گوشت استعمال کرنے یا اس کی