کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 40
تحقیق و تنقید مولانا محمد رمضان سلفی دوسری قسط طلاقِ ثلاثہ کو ’تین‘ ثابت کرنیوالوں کے دلائل کا جائزہ حنفیہ کے ہاں طلاق کی اقسام : ایک مجلس کی تین طلاقوں کو تین قرار دینے والوں کے دلائل کا جائزہ لینے سے قبل حنفی مذہب میں طلاق کی اقسام کو سمجھ لینا مناسب ہے، تاکہ آنے والے دلائل کی مراد سمجھنے میں آسانی رہے۔ حنفیہ کے ہاں طلاق کی تین اقسام ہیں : 1. احسن 2. حسن 3. بدعی 1. احسن طلاق سے مراد یہ ہے کہ شوہر ایسے طہر میں اپنی بیوی کو ایک طلاق دے جس میں اس نے بیوی سے مقاربت نہ کی ہو۔ اور طلاق دینے کے بعد عدت ختم ہونے تک اس کو چھوڑے رکھے، طلاق کی یہ احسن صورت ہے۔ 2. حسن طلاق سے مراد یہ ہے کہ مدخول بہا عورت کو تین طہروں میں وقفے وقفے سے طلاق دے، یعنی ایک طہر میں پہلی طلاق دے، دوسرے طہر میں دوسری اور تیسرے طہر میں تیسری طلاق دے۔یہ طلاق کی حسن صورت ہے۔ 3. طلاقِ بدعت یہ ہے کہ یکبار اسے تین طلاق دے دے یا ایک طہر میں تین طلاق دے دے۔ طلاق کی یہ صورت بدعت ہے اور سنت کے خلاف ہے۔ (الھدایۃ: ص۳۷۳) اب ہم ان دلائل کا جائزہ لیتے ہیں جو طلاقِ ثلاثہ کے واقع ہونے پر پیش کئے جاتے ہیں ۔ ہماری رائے میں طلاقِ ثلاثہ کی روایات کو طلاقِ بدعت پر محمول کرنے کی وجہ سے اختلاف پیدا ہوتا ہے جسے خود حنفی مذہب میں بھی بدعت کہا گیا ہے۔ اس کے برعکس اگر ان روایات کو طلاق حسن پر محمول کیا جائے تو کوئی اختلاف باقی نہ رہے۔ ایک مجلس کی طلاقِ ثلاثہ کو تین قرار دینے والوں کے دلائل کی حقیقت 1. سب سے پہلے قرآن کی یہ آیت پیش کی جاتی ہے: ﴿فَاِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ