کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 38
بے قاعدہ ہو تو اس کی عدت کتنے ماہ خیال کی جائے؟ جواب: ایسی عورت تین ماہ تک عدت میں رہے گی۔سنن ابن ماجہ میں حمنہ بنت جحش کی حدیث سے یہ مسئلہ ماخوذ ہے۔ باب ماجاء في البکر إذا ابتدئت مستحاضۃ أوکان لھا أیام حیض فنَسِیتْھا۔ اس بارے میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے دو روایتیں ہیں : اوّل الذکر کے مطابق یہی تین ماہ اور دوسری روایت میں ایسی عورت ایک سال عدت گزارے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو المغنی :۱۱/۲۱۹) ٭ سوال: اگر مندرجہ بالا کیفیت عادت والی عورت کی ہوجائے تو کیا وہ پرانی عادت کے مطابق عدت پوری کرے؟ (حافظ عبداللہ سلفی، مدرّس مدرسہ التوحید ، لاہور) جواب: ایسی عورت سابقہ عادت کے مطابق عدت گزارے۔ حدیث ِاُمّ سلمہ میں ہے: دعي قدر الأیام واللیالی التي کنتِ تحیضین (سنن ابن ماجہ:رقم ۶۱۵) تین طلاقوں کے بعد رجوع؟ ٭ سوال: محمد رمضان نے اپنی حاملہ بیوی کو پہلی طلاق ۲۸ مئی ۲۰۰۴ء کو دی، پھر ۳/جون ۲۰۰۴ء کو رجوع کرلیا۔ پھر لڑائی کی وجہ سے دوسری طلاق ۲/جولائی ۲۰۰۴ء کو اور تیسری طلاق ۲۵/جولائی ۲۰۰۴ء کو دے دی ۔ بعدازاں ۱۸/نومبر ۲۰۰۴ء کوبیوی گھر واپس آگئی اور محمد رمضان نے دوبارہ نکاح کرکے رجوع کرلیا جبکہ بچے کی پیدائش ابھی تک نہیں ہوئی تھی، کیا یہ رجوع درست ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔ جواب: بالا صورت میں دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں کیونکہ تین طلاقیں مختلف اوقات میں واقع ہوچکی ہیں ۔ حدیث ِرکانہ بن عبد ِیزید اخوبنی مطلب کے قصہ سے یہ بات مترشح ہے کہ اختلاف ِمجلس مؤثر ہے، لہٰذا اس شخص کو چاہئے کہ فوراً اس عورت سے علیحدگی اختیار کرلے۔ شدید ڈیپریشن وبیماری میں دی جانیوالی طلاق ٭ سوال: میں نے ۱۹۹۳ء میں اپنی بیوی کو لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ایک ہی وقت میں زبانی طور پر تین طلاقیں دے دیں اور پھر تقریباً تین ماہ بعدایک عالم کے فتویٰ کی بنا پر بیوی سے رجوع کر لیا پھر اپریل ۲۰۰۶ء میں (جبکہ میں جسمانی طور پر بہت بیمار، بلڈپریشر، دلی