کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 37
المُقنع علی زاد المستقنع:۱۰/۶۶۱ اور نیل الأوطار :۶/۳۰۸ عدت کے خاتمے کے لئے حیض کا کس قدر خون آنا ضروری ہے؟ ٭ سوال: عدت کے سلسلے میں حیض قرار دینے اور عدت میں شمار کرنے کے لئے کس قدر خون آنا ضروری ہے؟ یاد رہے مالکیہ کے نزدیک جب تک خون دن یا رات کے کسی قدر حصے میں نہ آئے اور شافعیہ وحنابلہ کے نزدیک جب تک خون ایک دن اور ایک رات یعنی ۲۴گھنٹے تک نہ رہے، اسے عدت کے معاملے میں حیض قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جواب: واضح ہو کہ کم از کم حیض کے بارے میں کوئی صحیح حدیث وارد نہیں ۔لہٰذا سرخی مائل سیاہ خون حیض کا ہی خون ہے، چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ۔ یہ عدت میں مؤثر ہوگا، اگرچہ فقہا کے مذاہب مختلف ہیں ۔ صحت کے قریب بات وہی ہے جو پہلے ہم نے ذکر کردی ہے۔ واﷲ اعلم حیض یا طہر کے آغاز میں دی جانے والی طلاق پر عدت ٭ سوال:حیض جاری ہوئے لحظہ ہی ہوا تھا کہ مرد نے طلاق دے دی۔ یہ حیض عدت میں شمار ہوگا یا نہیں ؟ جواب: یہ حیض عدت میں شمار نہیں ہوگا، جیسا کہ المغنی کے متن میں ہے: فعدتھا ثلاث حیض غیر الحیضۃ التي طلقھا فیھا (۱۱/۱۹۷) ’’عورت کی عدت تین حیض ہے، ماسواے اس حیض کے جس میں اسے طلاق دی گئی۔‘‘ ٭ سوال: ایک آدمی نے طہر میں طلاق دی اور چند منٹ بعد ہی حیض جاری ہوگیا تو یہ طہر عدت میں شمار ہوگا یا نہیں ؟ جواب: راجح مسلک کے مطابق عدت کا شمار حیض سے ہے، نہ کہ طہر سے اور جن لوگوں کے نزدیک عدت کا شمار طہر سے ہے، ان کے ہاں اس طہر کا شمارہونا چاہئے۔ حیض کی بے قاعدگی کی صورت میں عدت کا شمار؟ ٭ سوال: جس عورت کو وقفے و قفے سے کئی ماہ تک مسلسل خون جاری رہے اور ایامِ حیض کی مدت مقرر کرنا محال ہوجائے، وہ کتنے ماہ تک عدت میں رہے گی؟ ایسے ہی اگر عادتِ حیض