کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 34
البینۃ أو کان الحمل أو الاعتراف… ألا وقد رجم رسول اللّٰه ! ورجمنا بعدہ‘‘ (بخاری:۶۸۲۹) ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’مجھے یہ اندیشہ ہے کہ طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بعض لوگ یہ کہیں گے کہ’’ہمیں تو اللہ کی کتاب میں رجم کا حکم نہیں ملتا۔‘‘ یوں وہ اللہ کے ایک نازل کردہ فریضہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں گے۔ خبردار! رجم کی سزا واجب ہے اُس شخص پر جو شادی شدہ ہونے کے بعد مرتکب ِزنا ہو بشرطیکہ اس پر گواہی قائم ہو یا (عورت کا) حمل ظاہر ہو یا (جرم کا) اعتراف موجود ہو …آگاہ رہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حد ِرجم نافذ فرمائی اور ان کے بعد ہم نے بھی حد ِرجم کو جاری کیا۔‘‘ 3. سلمۃ بن کھیل قال سمعت الشعبي یحدث عن علي حین رجم المرأۃ یوم الجمعۃ وقال: قد رجمتھا بسنۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (بخاری:۶۸۱۲) ’’سلمہ بن کہیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے شعبی سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات سُنی کہ جب اُنہوں نے جمعہ کے روز ایک زانیہ عورت کو رجم کی سزا دی تو فرمایا: ’’میں نے اس عورت کو سنت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق رجم کیا ۔‘‘ 4. قال عمر بن عبد العزیز۔۔۔أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم رجم ورجم خلفاؤہ بعدہ والمسلمون (المغنی لابن قدامہ: ۹/۳۱۰،بہ تحقیق عبد اللہ بن عبد المحسن وغیرہ، طبع مصر) ’’عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حد رجم نافذ کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفا اور دوسرے مسلمان حکمرانوں نے بھی رجم کی حد نافذ کی۔‘‘ 5. قال الجمہور أن رسول اللّٰه ! قد رجم ۔۔۔ وقد رجم الخلفاء الراشدون بعد النبي ! وصرحوا بأن الرجم حد ’’جمہور کاکہنا ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی حد جاری فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم نے بھی رجم کی حد جاری کی اور انہوں نے رجم کے حد ِ شرعی ہونے کی صراحت کی۔‘‘ (کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعہ:۵/۶۹) ٭ ان تمام شواہد اور حوالوں سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ خلافت راشدہ کے دورِ مبارک میں بھی شادی شدہ محصن زانی کے لئے حد ِرجم کی سزا نافذ رہی ہے۔