کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 31
ہے) اس کی عورت کے پاس جاؤ، اگر یہ اپنے جرم کا اعتراف کرلے تو اسے رجم کردینا۔ پھر جب وہ (صحابی) اس عورت کے پاس گئے تو اس نے اعترافِ جرم کرلیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اسے رجم کیا گیا۔‘‘ 7. عن جابر بن عبد اللّٰه قال: جاء ت الیہود برجُلٍ وامرأۃ منہم زنیا، قال: (( ائتوني بأعلم رجلین منکم)) فأتوہ بابنَي صُورِیا، فنشدہما (( کیف تجدان أمر ہذین في التوراۃ؟)) قالا: نجد في التوراۃ إذا شہد أربعۃٌ،أنہُم رَأوا ذکرہ في فرجہا مثل المِیل في المکْحُلَۃِ رُجِمَا، قال:((فما یمنعکما أن ترجموہا؟)) قالا: ذہب سلطانُنا، فکرہنا القتل،فدعا رسولُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بالشہود فجاء وا بأربعۃ فشہدوا أنہم رأوا ذکرہ في فرجہا مثل المیل في المکحلۃ، فأمر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم برجمہا۔ (سنن ابو داود:۴۴۵۲،قال الالبانی: ’صحیح‘) ’’ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت کوجنہوں نے زنا کیا تھا، یہودی لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے لوگوں میں سے دو زیادہ جاننے والے میرے پاس لاؤ۔وہ صوریا کے دونوں بیٹوں کو لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم دے کر پوچھا کہ تورات میں ایسے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اُنہوں نے کہا: ہم تورات میں یہ حکم پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیں کہ اُنہوں نے مرد اور عورت کے زنا کو اس طرح دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کیے جائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم لوگ ان دونوں کو رجم کیوں نہیں کرتے؟وہ بولے : ہماری حکومت نہیں رہی، اس لیے ہمیں کسی کو قتل کرنا برا معلوم ہوتا ہے۔پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار گواہ طلب کیے تو وہ چار (عینی) گواہ لے آئے جنہوں نے مرد اور عورت کو اس طرح زنا کرتے دیکھا جیسے سلائی سرمہ دانی میں ہوتی ہے ،پھر آپ کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا۔‘‘ ٭ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ زنا کے وقوعہ کے چار گواہ ملنے ناممکن ہیں ، جبکہ اس حدیث سے معلوم ہورہا ہے کہ خود دورِ نبوی کے بعض واقعات میں چار عینی گواہ میسر آئے تھے۔ 8. عن خالد بن اللجاج حدثہ أن اللجاج أباہ أخبرہ أنہ کان قاعدا یعتمل