کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 30
انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول بچے کو دودھ میں پلواؤں گا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رجم کیا۔‘‘ 6. عن أبي ھریرۃ وزید بن خالد الجُھني أنھما قال: إن رجلا من الأعراب أتی رسول اللّٰه فقال: یا رسول اللّٰه ! أنشدک اللّٰه الا قضیتَ لي بکتاب اللّٰه ، فقال الخصم الآخر وھو أفقہ منہ: نعم، فاقض بیننا بکتاب اللّٰه وائذن لي۔ فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (( قُل)) قال: إن ابني کان عسیفا علی ھذا فزنی بامرأتہ وإني أُخبرت أن علی ابني الرجم فافتدیت منہ بمائۃ شاۃ وولیدۃ۔فسألت أھل العلم فأخبروني أنما علی ابني جلد مائۃ وتغریب عام وأن علی امرأۃ ھذا الرجم۔ فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم :(( والذي نفسي بیدہ لأقضین بینکما بکتاب اللّٰه : الولیدۃ والغنم ردّ،وعلی ابنک جلد مائۃ وتغریب عام،واغد یا أنیس إلی امرأ ۃ ہذا،فإن اعترفت فارجمھا)) قال فغدا علیھا فاعترفت فأمربھا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فرجمت۔ (صحیح مسلم:۱۶۹۷،۱۶۹۸) ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ دونوں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور آکرکہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی قسم کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی کتاب کے مطابق میرا فیصلہ فرما دیں ۔ اور دوسرا شخص جو پہلے سے زیادہ سمجھدار تھا کہنے لگا: ’’مجھے اجازت دیجئے کہ میں واقعہ بیان کروں ۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’بیان کرو۔‘‘ وہ بولا: ’’میرا لڑکا اس شخص کے ہاں مزدور تھا اور وہ اس کی بیوی سے زنا کا مرتکب ہوگیا۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے لڑکے پر رجم کی سزا پڑتی ہے تو میں نے اس کے فدیے کے طور پر اس آدمی کو ایک سوبکریاں اور ایک لونڈی دے دی۔ پھر جب میں نے اہل علم لوگوں سے مسئلہ دریافت کیا تو اُنہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے پرتو سو کوڑوں کی سزا واجب ہے اور اس کے ساتھ ایک سال کی جلاوطنی جبکہ عورت پر رجم کی سزا واجب ہے۔ ‘‘ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتابِ الٰہی کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ لونڈی اور بکریاں واپس کردی جائیں اور تمہارے لڑکے پر سو کوڑوں کی سزا واجب ہے اور ایک سال کے لئے جلاوطنی اور اے انیس رضی اللہ عنہ (ایک انصاری صحابی کا نام