کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 25
2. قال زید سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول:(( الشیخ والشیخۃ إذا زنیا فارجموہا البتۃ)) (مسند احمدبشرح احمد الزین :۱۶/۳۴ وقال ’اسنادہ صحیح‘) ’’ زید بن ثابت کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا وہ کہتے تھے کہ شادی شدہ مرد٭ اور عورت زنا کا ارتکاب کریں تو اُنہیں لازماً رجم کر دو۔‘‘ 3. عن عبدﷲ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (( لا یحل دم امرئ مسلم یشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه وأني رسول اللّٰه إلا بـإحدی ثلاث: النفس بالنفس والثیب الزاني والمفارق لدینہ التارک للجماعۃ)) (صحیح بخاری :۶۸۷۸) ’’حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کا خون جائز نہیں جب کہ وہ یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں مگر تین حالتوں میں اس کا خون مباح ہوگا۔ پہلی یہ کہ قصاص کی حالت میں ، دوسری یہ کہ شادی شدہ زانی ہونے کی صورت میں اور تیسری یہ کہ دین کو چھوڑنے اور جماعت ِمسلمین سے الگ ہونے کی شکل میں ۔‘‘ 4. عن عائشۃ قالت: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (( لا یحل دم امرئ مسلم یشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه وأن محمدًا رسول اللّٰه إلا في إحدٰی ثلاث: رجل زنیٰ بعد إحصان فإنہ یرجم ورجل خرج محاربًا باﷲ ورسولہ فإنہ یقتل أو یصلب أو ینفی من الأرض أو یَقتل نفسا فیُقتل بھا)) (ابوداود:۴۳۵۳، قال الالبانی:’صحیح‘) ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کسی مسلمان کا خون بہاناجائز نہیں ہے جو یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، مگر تین صورتوں میں اس کا خون مباح ہوجاتا ہے۔ پہلی صورت یہ ہے کہ وہ شادی کے بعد زنا کا ارتکاب کرے، اس جرم پر اسے سنگسار کیا جائے گا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے بغاوت کرے تو (اس جرم کی پاداش میں ) اسے قتل کیا جائے گایا اسے سولی دی جائے گی یا اسے جلاوطن کردیا جائے گا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ وہ ٭ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے الشیخ و الشیخۃ کے معنی الثیب و الثیبۃ کیا ہے ۔ ( دیکھیے : موطا ، کتاب الحدود)