کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 24
حدیث وسنت محمد رفیق چودھری تحقیق واضافہ: کامران طاہر رجم کی حد… سنت ِنبویہ کی روشنی میں اسلام میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مقرر ہے جو کہ حد شرعی ہے ۔اس حد کو بدلنے کا کسی کو اختیار نہیں ۔اس کے نفاذ کو روکنے کے لیے سفارش کرنا بھی نا پسندیدہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی شدہ زانی پر رجم یعنی سنگساری کی سزا نافذ فرمائی ہے۔کبھی مجرم کے اعتراف (Confassion) پر اور کبھی چار گواہوں کی شہادت(Witness) دینے پر یہ حد جاری کی گئی۔ اب جولو گ اس حد شرعی کو اپنے طور پر یا کسی بیرونی اشارے سے بدلنا یا منسوخ کرنا یا تعزیر میں تبدیل چاہتے ہیں ، وہ در اصل اسلامی شریعت کو اپنی خواہشاتِ نفسانی کا کھلونا بنانا چاہتے ہیں ۔ان کی یہ آرزو ان شاء اللہ کبھی پوری نہیں ہوگی اور ایسی ہر مذموم کوشش ناکام ہو کر رہے گی۔ کتب ِاحادیث سے رجم کرنے کے واقعات ملاحظہ فرمائیں ۔ ان احادیث سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی شدہ آزاد زانیوں پر کوڑوں کی بجائے رجم کی سزانافذ کی۔ اس سلسلے میں ہم پہلے فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے بعد فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں : 1. ا قوالِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1. عن عبادۃ بن الصامت قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (( خذوا عني،خذوا عني،خذوا عني فقد جعل اللّٰه لہن سبیلا،البکر بالبکر جلد مائۃ ونفي سنۃ والثیب بالثیب جلد مائۃ والرجم)) (صحیح مسلم:۱۶۹۰) ’’ مجھ سے حکم لے لو، مجھ سے حکم لے لو، مجھ سے حکم لے لو۔ بدکار عوتوں کے لیے اب اللہ نے راستہ بنا دیا۔(یعنی حکم نازل فرما دیا) اور وہ یہ ہے کہ غیر شادی شدہ کوسو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی اور شادی شدہ کو کوڑے اور رجم کی سزا دی جائے گی۔‘‘