کتاب: محدث شمارہ 305 - صفحہ 17
قرآن نے سورۃ النور کی آیت ۲ میں زنا کی سزا ۱۰۰ کوڑے یا رجم قرار دی ہے] 2. زنا کی تہمت کی سزا ۵سال قید اور ۱۰ ہزار روپے جرمانہ کرنا بھی حدود اللہ میں ترمیم ہے جو خلافِ اسلام ہے۔ [ ترمیم نمبر ۷ میں شق نمبر۴۹۶ ج کے تحت زناکے الزام کی سزا درج ہے، لیکن سورۃ النور کی آیت نمبر۴ میں یہ سزا ۸۰ کوڑے ذکر ہوئی ہے ] 3. دفعہ ۳۷۵ میں زنا بالجبر کی ذکر کردہ تعریف کی رو سے بیوی کی مرضی کے بغیر جماع کرنا بھی زنا بالجبر قرار پاتا ہے جو صریحاً خلافِ اسلام ہے۔ 4. ۱۶ برس سے کم عمر لڑکی کے ہرزنا کو زنابالجبر کا نام دیکر اس کو سزا سے مستثنیٰ کرنا خلافِ اسلام و قانون ہے۔[ترمیم نمبر۵، دفعہ نمبر ۳۷۵اور شق نمبر ۵میں ۱۶ برس تک لڑکی کو سزا سے مستثنیٰ کیا گیا ہے جبکہ اسلام میں بلوغت کے بعد لڑکا لڑکی اپنے افعال کے ذمہ دار ہیں ] 5. زنا کی بعض صورتوں کو ’زنا بالجبر‘ کا نام دے کر شرعی سزا سے نکال لینا اور تعزیر میں لے آنا خلافِ اسلام ہے۔ایسے ہی زنا کو شادی شدہ کی بجائے زنا بالجبر اور زنا بالرضا میں تقسیم کرنا غیراسلامی ہے۔[ ترمیم نمبر۵ کی پہلی سطر سے معلوم ہوتا ہے کہ زنا بالجبر کو دفعہ ۳۷۵،۳۷۶ کے تحت حدود آرڈیننس سے نکال کر مجموعہ تعزیراتِ پاکستان میں لے جایا گیا ہے] 6. زنا بالجبرکی سزا موت قرار دینا خلافِ اسلام ہے۔ [دفعہ ۳۷۶ کے تحت زنا بالجبر کی سزا میں سزاے موت کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، زنا کی سزا یا تو ۱۰۰ کوڑے ہے یا سنگساری، شریعت نے سزاے موت سزا نہیں رکھی۔پھر زنا بالجبر کے طریقۂ شہادت میں تبدیلی بھی درست نہیں ! 7. حدود آرڈیننس سے اقدامِ زنا یا مبادیاتِ زنا کی سزاؤں کی منسوخی غیر اسلامی ہے۔ [ترمیم نمبر۱۶ نے حدود آرڈیننس کی دفعات۱۰ تا ۱۶ اور ۱۸،۱۹ کو منسوخ کردیا جس میں اقدام زنا یا مبادیات زنا کی سزا دی گئی تھی، اب پبلک مقامات کے ماسوا فحاشی، اور دو غیرمنکوحہ مرد وزن کا رضامندی سے برہنہ ہونا وغیرہ پرسزا موجود نہیں رہی] 8. حدود اللہ کی دیگر قوانین پر برتری کا خاتمہ اسلام سے بغاوت، دستور سے انحراف اور اراکین پارلیمنٹ کی اپنے حلف سے غداری ہے۔ [ترمیم نمبر۱۱ نے حدود آرڈیننس کی دفعہ ۳ کو منسوخ کردیا، اب دیگر قوانین سے اختلاف کی صورت میں اسلامی قانون کو نظرانداز کردیا