کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 9
٭ اسلامی شریعت کی اعلیٰ خصوصیاتمیں سے ایک یہ ہے کہ اس نے ضبط ِنفس اور غصہ کو پی جانے کی بہت زیادہ تلقین کی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( من کظم غیضا وھو قادر علی أن ینفذہ دعاہ اللّٰه سبحانہ علی رؤوس الخلائق یوم القیمۃ حتی یخیِّرہ من الحور العین ماشائ))
’’جو شخص غصہ کو پی جائے باوجودیکہ وہ بدلہ لینے پر قادر تھا، روزِقیامت اللہ تعالیٰ اسے ساری کائنات کے سامنے بلائیں گے اور اسیفرمائیں گے : ان موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے جو مرضی اختیار کر لو۔‘‘ (سنن أبی داؤد:۴۱۴۷ وسنن ترمذی، ’حسن‘)
٭ اسلام کا ایک نمایاں وصف یہ ہے کہ اس نے غرور و تکبر سے منع کیا۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( لا یدخل الجنۃ من کان في قلبہ مثقال ذرّۃ من کبر۔۔۔ )) (مسلم:۱۳۱ )
’’وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی برابر بھی تکبر ہوگا۔‘‘ ایک شخص نے پوچھا: آدمی یہ چاہتا ہے کہ اس کا لباس خوبصورت ہو، اس کا جوتا خوبصورت ہو (تو کیا یہ بھی تکبر ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے ، وہ خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، تکبر یہ ہے کہ حق کوٹھکرا دیا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جائے۔
٭ شریعت نے دھوکہ دہی اور عہد شکنی سے منع کیا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’تین آدمی ایسے ہیں کہ میں روزِقیامت ان کا دشمن ہوں گا۔ ایک وہ شخص جو میرا نام لے کر عہد کرے اور پھر عہد شکنی کرے، اور دوسرا وہ شخص جو کسی آزاد انسان کو فروخت کرکے اس کی قیمت کھا جائے اور تیسرا وہ شخص جو کسی مزدور کو اُجرت پر لے کر اس سے پورا کام کرائے اور پھر اسے مزدوری نہ دے۔‘‘ (صحیح بخاری: ۲۰۷۵)
یہ ہیں وہ تعلیمات جو انسانیت کا حسن اور اسلام کا خاصہ ہیں ۔ اس قدر اعلیٰ اخلاقی اور عملی تعلیمات کو شراور انسانیت کے منافی قرار دینا اس شدید بغض کا پتہ دیتا ہے جو اسلام کی حقانیت اور مغرب میں اسلام کی مقبولیت کے باعث ایک بڑے خوف کی شکل اختیار کر گیا ہے!
تیسرا اعتراض
پوپ بینی ڈکٹ نے اپنی تقریر میں یہ دعویٰ بھی کیا: