کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 6
وہ اس کو بھی دیکھ لے گا ۔‘‘ (الزلزلۃ:۷،۸)
اُخروی جزا وسزا کا یہ تصور انسان کو ہر معاملہ میں انصاف کرنے اور ظلم سے باز رکھنے کے لیے جس قدر ممد ومعاون ہو سکتا ہے،دنیا کے بہترین فوجداری اور انتظامی قوانین بھی اس قدر کام نہیں دے سکتے۔اسلام کا دیگر ادیان سے تقابل کرتے ہوئے ہر انصاف پسند انسان ایسی بے پناہ فوائد کی حامل متعدد چیزوں کامشاہدہ کرے گا جو اس دین کا طرۂ امتیاز ہیں ۔فکری اور عملی اعتبار سے اسلام کی یہ تعلیمات ایسی منفرد ہیں کہ اس سلسلے میں دنیا کا کوئی مذہب اسلام کی ہم سری کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔
دوسرا اعتراض
’’اسلام میں بعض چیزیں ایسی ہیں جو شرارت آمیز اور انسانیت کے منافی ہیں ۔‘‘
یہ اعتراض بھی انتہائی لچر اور بے ہودہ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسلامی شریعت سر تا پا خیر ہے۔ آئیے اسلام کی خیر واصلاح پر مبنی تعلیمات پر ایک نظر ڈالئے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَآ أَرْسَلْنٰکَ إِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ﴾ (الانبیاء: ۱۰۷)
’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے تمہیں دنیا والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
٭ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے فوائد کا ذکر کیا ہے جو انسانیت پر اسلام کا احسانِ عظیم ہے ۔فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَیَحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبٰئِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلَالَ الَّتِيْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ ﴾(الاعراف: ۱۵۷)
’’وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان پر سے وہ بوجھ اُتارتا ہے جو ان پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔‘‘
٭ اسلام نے جن اعلیٰ اخلاقیات اور عمدہ افعال کا حکم دیا ہے، ان کا ذکر قرآنِ کریم نے ان الفاظ میں کیا ہے:
﴿وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہِ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّأَسِیْرًا إِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰه لَا نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَائً وَّلَا شُکُوْرًا﴾ (الدھر:۸،۹)
’’باوجودیکہ انہیں کھانے کی شدید خواہش اور حاجت ہو، مسکینوں ، یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے