کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 5
وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ لاَ نُفَرِّقُ بَیْنَ أَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیْرُ﴾ (البقرۃ:۲۸۵)
’’رسول اس ہدایت پر ایمان لایاہے جو اس کے ربّ کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے اور جو لوگ اس رسول کے ماننے والے ہیں ، اُنہوں نے بھی اس ہدایت کو دل سے تسلیم کرلیا ہے۔ یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مانتے ہیں اور ان کا قول یہ ہے کہ ’’ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے۔ ہم نے حکم سنا اور اطاعت قبول کی۔ اے ہمارے ربّ ! ہم تجھ سے معافی کے خواستگار ہیں اور تیری طرف ہی ہمیں پلٹ کر آنا ہے۔‘‘
٭ اسلام ہی نے انسانیت کی فلاح کے لئے رفاہِ عامہ اور خیرو بھلائی کے اُمورمیں کافر ومسلم کا فرق روا رکھے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی تعلیم دی۔ قرآنِ کریم میں ہے :
﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾(المائدۃ:۲)
’’جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ، ان میں سب سے تعاون کرو اور جو گناہ اور زیادتی کے ہیں ، ان میں کسی سے تعاون نہ کرو۔‘‘
٭ اور اسلام نے بلا تفریق ہر انسان کے سر پرعزت و شرف کا تاج رکھا۔اور یہ اسلام کا ایسا واضح امتیاز ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب بھی اس سلسلہ میں اسلام کا سہیم اورہم پلہ نہیں ہے!
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ وَحَمَلْنٰھُمْ فِيْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰھُمْ مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَفَضَّلْنٰھُمْ عَلَی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا﴾ (الاسراء :۷۰)
’’ہم نے آدم کی اولاد کو عزت و شرف عطا کی اور انہیں خشکی اور پانی میں سواری کے ذرائع مہیا کئے اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت ساری مخلوقات پرنمایاں فوقیت بخشی۔‘‘
٭ حتیٰ کہ حیوانات کو بھی اپنی بے پایاں رحمتوں سے اسلام نے محروم نہیں کیا اور واضح تاکید کردی کہ ایک روز تمہارے ہر اچھے برے کام کا حساب ہوگا اور اس کے مطابق بدلہ دیا جائے گا۔ اللہ فرماتے ہیں :
﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًایَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّایَّرَہٗ﴾
’’پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہو گی