کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 33
شارع بھی ہیں ، لہٰذا ایمان کی تکمیل کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مقام بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ِمطاع قرآنِ پاک میں متعدد مقامات میں واردہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اسی طرح سے فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے۔ فرمایا : ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُو اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا﴾ ’’مؤمنو! اللہ سے ڈرو اور بات سیدھی کہا کرو؛ وہ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بے شک بڑی مراد پائے گا۔‘‘ (الاحزاب:۷۰،۷۱) اور فرمایا : ﴿ وَ مَنْ یُّطِعِ ﷲَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّھَدَآئِ وَ الصّٰلِحِیْنَ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا﴾ ’’اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں و ہ( قیامت کے روز ) ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے بڑا فضل کیا، یعنی انبیا اور صدیق، شہید اور نیک لوگوں کے ساتھ۔ اور ان لوگوں کی رفاقت بہت ہی خوب ہے۔‘‘ ( النساء:۶۹ ) مزید فرمایا: ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُو% الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاﷲِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا ﴾( النساء :۵۹) ’’مؤمنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں صاحب ِ حکومت ہیں ، ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہوتو اگر اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہوتو اس میں اللہ اور اس کے رسول ( کے حکم ) کی طرف رجوع کرو، یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھاہے۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ﴾ ( النساء:۷۰ ) ’’جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا توبے شک اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی ۔‘‘ کتنے ہی مقامات ہیں جہاں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کواللہ نے اپنی اطاعت کے