کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 32
پر واضح کرنے کے لئے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت اجاگر کرنے کے لئے تشریع کے بعض حصے امام الانبیا کی طرف منسوب کئے ہیں اور کئی جگہ تحلیل وتحریم کی نسبت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی کی ہے، تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے کہ یہ صرف چٹھی رساں نہیں ہیں بلکہ اس کے آگے بھی بہت کچھ ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قَاتِلُوْا الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بِاﷲِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الآخِرِ وَلاَ یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ ﷲُ وَرَسُوْلُہُ ﴾( التوبہ:۲۹ ) ’’ان لوگوں سے جنگ کرو جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روزِ آخرت پر یقین رکھتے ہیں اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جو حرام کیا ہے، وہ بھی اسی طرح ہے جیسے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے۔ امام الانبیا کی تحریم بھی اللہ کی تحریم کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھٰھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْن﴾( الاعراف:۱۵۷ ) ’’وہ لوگ جو محمد رسول اللہ کی… جو نبی اُمی ہیں …پیروی کرتے ہیں ، جن (کے اوصاف ) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ، وہ اُنہیں نیک کا م کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں اور پاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سر اور گردنوں ) پر تھے اُتارتے ہیں ، تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت اختیار کی اور اُنہیں مدددی اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے، اس کی پیروی کی، تو وہی مراد پانے والے ہیں ۔‘‘ تحلیل وتحریم کا اختیار اگرچہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ومرتبہ اور حیثیت بتانے کے لیے ﴿ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتُ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ﴾ میں تحلیل وتحریم نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی کی گئی ہے۔ گویا امام الانبیا جہاں شارح ہیں ، وہاں