کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 29
اور آپ کو معلوم ہے کہ اللہ ربّ العزت کے ہاں ناقص ایمان قبول نہیں ہوتا، صرف کامل ایمان قبول ہوتاہے۔ اور ایمان وہ مرکب ہے جس کے اجزاے ترکیبی اس کی حقیقت کا جزوِ لاینفک ہیں اور مسمیٰ الإیمان میں داخل ہیں ، لہٰذا جیسے اللہ ربّ العزت پر ایمانِ کامل ہوگا تو قبول ہوگا، رسالت ِ مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان کامل ہوگا تو قبول ہوگا یعنی اللہ پر ایمان کی طرح جملہ اُصولِ ایمان کا یہی حکم ہے۔
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام ومرتبہ کی طرف اس لئے میں اشارہ کررہا ہوں کہ صاحب ِحدیث کا مقام ومرتبہ ہی حدیث کا مقام و مرتبہ ہے۔ جس طرح امام الانبیا کی حیثیت مسلم ہے، بعینہٖ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال، حرکات وسکنات اور اَحکام کی بھی حیثیت مسلم ہے۔ اللہ ربّ العزت نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن کریم میں بڑا ہی واضح تعارف کرایاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی حیثیتیں بیان کی ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اپنے بارے میں بہت کچھ بتایا ہے۔ ایک ایک بات پر دل ودماغ سے یقین ہو، زبان سے اعتراف ہو، پھر اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ نبوت ورسالت پر ایمان ہے، اس کے بغیر نبوت ورسالت پر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔
مقامِ نبوت ورسالت صلی اللہ علیہ وسلم
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نبی اور رسول ہیں ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿ قُلْ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ إِنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰه إِلَیْکُمْ جَمِیْعًا ﴾ (الاعراف:۱۵۸)
’’فرما دیجئے! اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں ۔ ‘‘
قرآن کریم کی شرح وتفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرضِ منصبی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ ربّ العزت نے قرآن کریم نازل کیا اور یہ اللہ ربّ العزت کا کلام اور اس کی وحی ہے۔ اللہ کا اپنے بندوں کے نام پیغام ہے اور امام الانبیا کے بارے میں اللہ عزوجل نے فرمایا :
﴿کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہُ إِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ إِ%َ النُّورِ﴾ (ابراہیم:۱)
’’یہ کتاب ہم نے تیری طرف بھیجی ہے تاکہ تو لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے۔ ‘‘
لوگوں کو قرآنِ مجید پڑھانا، سنانا، سمجھانا، اور اس کی شرح اور وضاحت کرنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا