کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 27
حدیث وسنت ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر مکتب الدعوۃ، اسلام آباد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کے تقاضے اور مقامِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم حدیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مستند ترین کتاب ’صحیح بخاری‘ کے اختتام کے موقعہ پر ’تقریب ِصحیح بخاری‘ کا انعقاد دینی مدارس کی ایک دیرینہ روایت ہے۔ اِمسال جامعہ لاہور الاسلامیہ میں مؤرخہ ۶ ستمبر کو یہ تقریب منعقد ہوئی جس کے بعد جامعہ کی آخری کلاس مکمل کرنے والے طلبہ کو دستارِ فضیلت سے سرفراز کیا گیا۔اس مرحلہ پر شیخ الجامعہ مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی اورشیخ الحدیث مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہم اللہ کے پر مغز اور مؤثر خطابات بھی ہوئے۔ تقریب کے بعد جامعہ کے شعبہ کلیہ القرآن الکریم کے زیر اہتمام ’محفل حسن قراء ۃ‘کا بھی انعقاد ہوا۔ زیر نظر تحریر اسی تقریب کا مرکزی خطاب ہے جسے ملک کامران طاہر نے کیسٹ سے تحریرکی صورت میں ترتیب دیا ہے۔ محترم ڈاکٹر عبد الرشید اظہر حفظہ اللہ کے اس خطاب میں حجیت ِحدیث اور منصب ِرسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک نئے اُسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اِن تقاضوں سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ ح م الحمد اللّٰه حمدًا کثیرًا طیبًا مبارکًا فیہ نحمدُہ ونستعینُہ،أما بعدُ : اللہ کی حمدوثنا جیسے اس کے شایان شان ہے اور صلوٰۃ وسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر … حمدوثنا اور صلوٰۃ وسلام کے بعد قابل احترام شیخ الحدیث مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی، محترم جناب حافظ عبد الرحمن مدنی، مولانا محمد رمضان سلفی ومحترم مولانا عبد السلام فتح پوری حفظہ اللہ، و عزیزانِ گرامی وسامعین محترم ! آپ سب جانتے ہیں کہ اللہ ربّ العزت کی ذاتِ گرامی پر ایمان مرکب ہے۔ ایمان کا مرکب ہونا دو اعتبار سے ہے: ایک اس لئے کہ دل کے یقین، زبان کے اقرار اور اعضاء و جوارح کے عمل کانام ایمان ہے۔ یہ تینوں چیزیں ہوں تب ایمان متحقق ہوتاہے، ان میں سے ایک بھی رہ جائے تو ایمان مکمل نہیں ہوتا، اس اعتبار سے بھی ایمان مرکب ہے۔ دوسرے اس اعتبارسے بھی کہ اللہ احکم الحاکمین کے ان گنت او ربے شمار اسماے حسنیٰ ہیں ، پھر اللہ ربّ العزت کی اَن گنت اور بیشمار صفاتِ عُلیٰ ہیں ۔ ہر وہ نام جو انسان کے علم میں