کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 23
گاہوں اور مذہبی شعارات کو بھی پورا تحفظ فراہم کیا۔[1] یہ واقعہ عظیم اسلامی تاریخ کا حصہ ہے کہ خلیفہ ولید بن عبد الملک کے دور میں کسی مسلمان نے عیسائیوں کا ایک گرجا اپنے قبضے میں کرلیا ، جب حضرت عمر رحمۃ اللہ علیہ بن عبد العزیز کو اس کی اطلاع ملی تو اُنہوں نے یہ گرجا عیسائیوں کو واپس کرنے کا حکم دیا۔[2] مغربی مؤرخین کا بھی اس امرپر اتفاق ہے کہ خلافت کے زیر اثر مسلم علاقوں میں مسلم حکمرانوں نے عیسائیوں کو بھرپور مذہبی تحفظ فراہم کیا۔[3] تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ یہودیوں کو جب دیگر اقوام کے مظالم کے نتیجے میں یورپ سے نکلنا پڑا تو اُنہوں نے مسلم علاقوں میں آکر پناہ لی۔ اَندلس میں یہودیوں اور عیسائیوں کو ہرقسم کے حقوق حاصل رہے۔ اسلام مذہبی بنیادپر کسی خصوصی امتیاز کا قائل نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے۱۰ ہجری میں خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر مساواتِ انسانی کی عظیم بنیاد قائم فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاکہ کسی عربی کو عجمی پر، یا سفید کو سرخ وسیاہ رنگت والے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔[4] اسلام نے نسل، رنگ زبان او رعلاقوں کی بنیاد پرتمام امتیازات کا جڑ سے خاتمہ کردیا۔ قرآن نے اس سلسلے میں ایک واضح اُصول قائم کردیا کہ تم میں سے معزز آدمی وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے والا ہے۔[5]یہ اسلامی تعلیمات کو ئی نئی نہیں بلکہ اسلام کا ہر طالبعلم انہیں بخوبی جانتا ہے! شہزادہ چارلس اور معزز اہل علم ودانش! مجھے تقابل ِادیان کے مستند سکالرہونے کا کوئی اِدعا نہیں ، اس کے باوجود میں پورے اعتماد سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ اسلام اور عیسائیت میں کئی باتیں مشترک ہیں ۔یہ امر حیران کن نہیں کیونکہ آخرکار دونوں مذاہب کی اساس وحی الٰہی رہی ہے اور دونوں مختلف زمانوں میں اللہ عزوجل کے ہی نازل کردہ مذاہب ہیں ۔مسلمانوں میں ایمانیات کے چھ بنیادی اجزا ہیں ۔ جب حضرت جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا تھا :
[1] دیکھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ فاروق کا اہل بیت المقدس کو صلح نامہ (تاریخ طبری: ۳/۱۵۹) [2] کتاب غیر المسلمین في المجتمع الاسلامي: ص ۳۲ [3] کتاب حضارۃ العرب: ص ۱۲۸ [4] خطبہ حجتہ الوداع بحوالہ مسند امام احمد بن حنبل: ۵/۴۱۱ [5] ﴿إِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ ﷲِ أَتْـقٰکُمْ﴾ (الحجرات:۱۳)