کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 20
اَدیان وفرق حافظ حسن مدنی ’اسلام میں غیرمسلموں سے حسن سلوک‘ گورنر ہاؤس میں شہزادہ چارلس کی زیر صدارت ’بین المذہبی مکالمہ‘ گذشتہ دنوں برطانیہ کے ولی عہدپرنس چارلس اپنی اہلیہ کے ساتھ پاکستان کے پہلے دورہ پر آئے۔ شہزادے کی والدہ ملکہ الزبتھ نہ صرف برطانوی ریاست کی سربراہ ہیں بلکہ وہ چرچ آف انگلینڈ اور چرچ آف سکاٹ لینڈ کی صدر ہونے کے ناطے مقتدرروحانی پیشوا بھی ہیں ۔ ولی عہد ہونے کے اعتبار سے پرنس چارلس کے بھی یہی دونوں بنیادی دائرہ کارہیں ۔ چارلس بین المذہبی مکالمات Interfaith Dialogue اور دیگر مذاہب بالخصوص اسلام میں دلچسپی کی بنا پر خاصے مشہور ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں قیام کے دوران ان کے خطابات کا مرکزی موضوع بھی زیادہ تر یہی رہا۔ ملکہ کا خطاب Defender of the faith (ایمانیاتِ عیسائیت کی محافظہ)ہے جس میں معمولی ترمیم یعنی Defender of Faiths(تمام ایمانیات کامحافظ) کے بعد شہزادے نے اسے اپنے لئے اختیارکرلیا ہے۔ ۲/ستمبر کو لاہور کے دورے کے دوران گورنر ہاؤس میں مختلف مذاہب کے نمائندگان کے ساتھ شہزادے کی ایک نشست رکھی گئی تھی جس کاموضوع بھی یہی تھا۔ مذاہب کے مابین مکالمے پر مبنی یہ مجلس ایک راؤنڈ ٹیبل پر چند منتخب افراد کے مابین منعقد ہوئی جس میں سامعین یا پریس کا کوئی نمائندہ موجود نہ تھا۔ مدیر ’محدث‘ کو بھی برطانوی ہائی کمیشن اور وزارتِ اوقاف پنجاب کی طرف سے اس نشست میں شرکت اور خطاب کی دعوت دی گئی۔ کل شرکاء مکالمہ ۱۰ تھے جن میں شہزادہ چارلس، گورنر پنجاب، محمد اکرم چودھری ( ڈین کلیہ علوم شرقیہ، پنجاب یونیورسٹی)، علماء کرام میں سے مفتی منیب الرحمن (چیرمین مرکزی رؤیت ِہلال کمیٹی)، ڈاکٹر غلام سرور قادری (سابق صوبائی وزیر مذہبی اُمور) اور حافظ حسن مدنی(مدیر ’محدث‘)، عیسائیوں کے دو نمائندے الیگزینڈر جان ملک(بشپ لاہور) اور آرچ بشپ سلڈھانا، سکھ مت کے نمائندے سردار بشن سنگھ اور خاتون دانشور شہربانو والاجاہی شامل تھے جبکہ سیکرٹری محکمہ اوقاف سید رئیس عباس زیدی نے کو آرڈینٹر کے فرائض انجام دیے۔ زیر نظر مجلس چونکہ ایک خاص مذہبی موضوع پر منعقد کی گئی تھی جس کے لئے پہلے سے متعین عنوانات دیے گئے تھے، اس لئے مدیر محدث نے اپنے موضوع ’غیر مسلموں سے حسن سلوک کے سلسلے میں اسلام کی تعلیمات‘ (Moral & ethical values of Islam with reference to non-muslims) پر اپنے خطاب کے آخر میں بعض اشاروں میں اپنا پیغام دینے پر ہی اکتفا کیا۔ زیر نظرصفحات میں اس انگریزی خطاب کا اُردو ترجمہ ہدیۂ قارئین ہے …