کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 18
’’ہم نے آپ کی طرف ایسی آیات نازل کی ہیں جو صاف صاف حق کا اظہار کرنے والی ہیں اور ان کی پیروی سے صرف وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو فاسق ہیں ۔‘‘
﴿یَاَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَآئَ کُمْ بُرْھَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَأَنْزَلْنَا إِلَیْکُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا﴾
’’لوگو! تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے دلیل روشن آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے۔‘‘ (النساء:۱۷۴)
﴿یُبَیِّنُ اللّٰه لَکُمْ أَنْ تَضِلُّوْا وَﷲُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾ (النساء :۱۷۵،۱۷۶)
’’ اللہ تمہارے لئے احکام کی توضیح کرتا ہے تاکہ تم بھٹکتے نہ پھرو اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿إنَّا خَلَقْنَا الإِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَۃٍ أَمْشَاجٍ نَبْتَلِیْہِ فَجَعْلَنٰہُ سَمِیْعًا بَصِیْرًا إِنَّا ھَدَیْنَاہُ السَّبِیْلَ إِمَّا شَاکِرًا وَّإِمَّا کَفُوْرًا ٭ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ سَلَاسِلَ وَأَغْلَالًا وَّسَعِیْرًَا ٭ إِنَّ الأَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ کَأْسٍ کَانَ مِزَاجُھَا کَافُوْرًا﴾
’’ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لئے ہم نے اسے دیکھنے اور سننے والا بنایا۔ ہم نے اسے راستہ دکھایا، اب وہ شکر کرنے والا بن جائے یا ناشکرا، بے شک کفر کرنے والوں کے لئے ہم نے زنجیریں ، طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کی ہے۔نیک لوگ جنت میں شراب کے ایسے پیالے پئیں گے، جن میں آب ِکافور کی آمیزش ہوگی۔‘‘(الدھر:۲تا۴)
آخر میں تمام انسانوں کو خواہ وہ کسی بھی دین، مذہب اور علاقہ سے تعلق رکھتے ہوں ،دعوت دیتا ہوں کہ وہ قرآنِ کریم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف رجوع کریں تاکہ اُنہیں معلوم ہو کہ اسلام کن عمدہ تعلیمات، بلند اخلاق اور اعلیٰ عقائد پر مشتمل ہے۔ اور کیسے قطعی اور تشفی بخش دلائل اپنے دامن میں رکھتا ہے۔میں ان سے عرض کرتا ہوں کہ وہ اسلام کے متعلق کسی بھی طرح کی معلومات کیلئے اسلام مخالف مصادر اور سیاسی و جدید رجحانات سے متاثر ذرائع پر قطعاً اعتماد نہ کریں ۔ وصلی اللّٰه علی نبینا محمد وعلی آلہ و صحبہ وسلم