کتاب: محدث شمارہ 304 - صفحہ 16
صفاتِ کمال سے متصف سمجھتے ہیں اور ان تمام صفات کی اللہ تعالیٰ کی ذات سے نفی کرتے ہیں ، جن میں کسی قسم کا کوئی نقص اور عیب ہے اور قرآن وسنت میں ہمیں اسی بات کی تعلیم دی گئی ہے۔فرمانِ الٰہی ہے:
﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَّھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ:۱۱)
’’ کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں ، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَﷲِ الْمَثَلُ الأَعْلیٰ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (النمل:۶۰)
’’اور اللہ کیلئے سب سے برتر صفات ہیں ، وہی تو سب پر غالب اور حکمت میں کامل ہے۔‘‘
سورۃ الاحدمیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾
’’کہو: وہ اللہ ہے یکتا، اللہ سب سے بے نیاز اور سب اس کے محتاج ہیں ۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد اور کوئی اس کا ہم سر نہیں ہے۔‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا قرار دینے اور اُنہیں بشریت سے اٹھا کر مقام اُلوہیت پر فائز کرنے والوں کو اسلام کے بارے میں ایسی ہرزہ سرائی زیب نہیں دیتی۔
آٹھواں اعتراض
نیز پوپ کا یہ دعویٰ کہ ’’مسلمانوں کے نزدیک اللہ تعالیٰ کا ارادہ عقل کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔‘‘بھی حقیقت و امر واقعہ کے خلاف ہے۔
مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کی ذات حکیم ہے اور حکیم سے مرا د وہ ذات ہے جو تمام اُمور کو ان کے مقامات پر رکھتا ہے اور ہر واقعہ کے ساتھ اس کے حسب ِحال معاملہ کرتا ہے۔ اس کی وضاحت خود اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں کی ہے :
﴿وَمَا مِنْ إِلـٰہٍ إِلَّا اللّٰه وَإِنَّ اللّٰه لَھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیْمُ﴾ (آلِ عمران:۶۲)
’’اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور وہ اللہ ہی کی ہستی ہے جس کی طاقت سب سے بالا اور جس کی حکمت نظامِ عالم میں کارفرما ہے۔‘‘
اور قرآنِ مجید کے بارے میں فرمایا: